
جنرل اسماعیل قآنی کی دوبارہ منظرعام پر آگئے، قتل کا اسرائیلی دعویٰ جھوٹا
شیعہ نیوز: منگل کے روز تہران کے وسط میں ایک ناقابلِ فراموش منظر دیکھنے کو ملا جب ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے القدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قآنی ایک عوامی تقریب میں نظر آئے۔ یہ مظلوم ایرانی قوم کی فتح کا جشن تھا جو قابض اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ جنگی یلغار کے بعد ایران میں منایا جا رہا تھا۔ اس موقع پر قآنی کی موجودگی نے دشمن کی ان افواہوں کو غلط ثابت کر دیا جن میں اُن کی شہادت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل مغربی اور صہیونی میڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ قآنی قابض اسرائیل کے حالیہ حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ تاہم یہ دوسرا موقع ہے جب سنہ2023ء کے بعد قآنی عوام کے درمیان نمودار ہوئے اور دشمن کی ان جھوٹی کہانیوں کو ایک بار پھر باطل ثابت کیا۔
یہ بھی پڑھیں : خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کا کاری وار، اسرائیل کے 7 فوجی ہلاک، 14 شدید زخمی
قآنی کی نئی تصاویر میں انہیں تہران کی تقریبات میں عام شہریوں سے بات چیت کرتے، ان کا حال احوال دریافت کرتے اور اپنے محافظوں کے درمیان پُرعزم انداز میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مناظر صرف قآنی کی زندگی کی گواہی ہی نہیں بلکہ ایک پیغام بھی ہیں کہ ایران کی عسکری قیادت دشمن کے ہر جھوٹے پراپیگنڈے کے باوجود پوری قوت سے میدان میں موجود ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے "ارنا” نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ قآنی کی پہلی عوامی حاضری ہے جو قابض اسرائیل کے حملے کے 12 روز بعد سامنے آئی ہے۔ یہ حملہ امریکہ کی مدد سے ایران کے مختلف فوجی، ایٹمی اور شہری ٹھکانوں پر کیا گیا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 13 جون کو ایک رپورٹ میں نامعلوم ایرانی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ قآنی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو چکے ہیں، جس سے ایران بھر میں بےچینی کی فضا پیدا ہوئی۔ تاہم اس جھوٹ کو قآنی کی تازہ موجودگی نے یکسر مسترد کر دیا۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی حالیہ درندگی میں 606 افراد شہید اور 5332 زخمی ہوئے، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔ یہ انسانی المیہ پوری ایرانی قوم کے لیے ایک زخم بن کر اُبھرا، جس نے دنیا بھر میں مختلف النوع ردِعمل کو جنم دیا۔
یہ واقعہ اس سے پہلے پیش آئے ایک اور جھوٹے دعوے کی یاد دلاتا ہے جب اکتوبر سنہ2023ء میں قابض اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان پر حملہ کیا اور میڈیا نے قآنی کی شہادت کی جھوٹی خبریں پھیلائیں، مگر بعد میں انہوں نے خود سامنے آ کر یہ افواہیں رد کیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قآنی کے قتل سے متعلق بار بار جھوٹ پھیلانا قابض اسرائیل کی اس نفسیاتی اور ابلاغی جنگ کا حصہ ہے جو وہ ایران اور مزاحمتی قوتوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسی سازشوں کا مقصد ایرانی قوم کے حوصلے پست کرنا اور خطے میں اس کی عسکری موجودگی کو کمزور دکھانا ہے، مگر قآنی جیسے قائدین کا عوامی طور پر سامنے آنا اس پراپیگنڈے کو منہ توڑ جواب فراہم کرتا ہے۔