
اسرائیل کے امداد روکے جانے سےغزہ میں 60 ہزار بچےخوراک کی شدید قلت کا شکار
شیعہ نیوز:غزہ میں دو مارچ سے کوئی امداد نہیں پہنچائی جاسکی جس کی وجہ سے خوراک کی قلت شدید ہوتی جارہی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ کی پٹی میں کم از کم 60 ہزار بچے غذائی قلت کے باعث صحت کی سنگین پیچیدگیوں کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث خوراک کی رسد کم ہوتی جا رہی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے یہ بیان، اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل کو کنٹرول کرنے کی اسرائیلی کی ایک نئی تجویز کو مسترد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اسرائیل کی تجویز سے اس کا امدادی ترسیل کی آخری کیلوری اور آٹے کے دانے تک کنٹرول ہوجانے کا خطرہ ہے۔’
غزہ کی وزارت صحت نے خبردار کیا کہ مناسب غذائیت اور پینے کے پانی کی کمی بچوں کی صحت کے مسائل کو مزید بڑھا دے گی، ایسی صورتحال میں جبکہ بچوں کی پولیو کی ویکسینیشن پر بھی مسلسل پابندی ہے۔ ’
2 مارچ سے اس 23 لاکھ آبادی والے محصور علاقے میں کوئی امداد نہیں پہنچائی جاسکی کیونکہ اسرائیل نے اہم سرحدی گزرگاہوں کو بدستور سیل کر رکھا ہے، جس سے خوراک سے لے کر طبی سامان اور ایندھن تک ہر چیز کی آمد بند ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس صورتحال کے باعث 21 مراکز خوراک بند ہو گئے ہیں، جس سے پہلے سے شدید غذائی قلت کا شکار تقریباً 350 بچوں کی دیکھ بھال متاثر ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ، اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے بھی خبردار کیا تھا کہ غزہ میں لاکھوں افراد شدید بھوک اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ اسرائیلی فوجی سرگرمیوں میں اضافے سے خوراک کی امداد کی کارروائیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ادارے نے ایک بیان میں کہا، ”ڈبلیو ایف پی اور فوڈ سکیورٹی سیکٹر کے شراکت دار تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے غزہ میں خوراک کی نئی ترسیل نہیں لا سکے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس موجودہ غذائی ذخائر زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں تک کارروائیوں کی حمایت کر سکیں گے۔
وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 18 ماہ طویل تباہ کن جنگ کے دوران، جس میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی عوام کے خلاف اجتماعی دباؤ کے ایک آلے کے طور پر بارہا خوراک اور بین الاقوامی انسانی امداد کا استعمال کیا ہے۔
فلسطینی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کی جولیٹ ٹوما نے کہا کہ تمام بنیادی اشیائے خوراک ختم ہوتی جارہی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ بچے بھوکے سو رہے ہیں، بنیادی اشیائے خوراک کے بغیر ہر گزرتا دن غزہ کو بہت گہری بھوک کی طرف دھکیل رہا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں شہری امور کے ذمہ دار اسرائیلی فوجی یونٹ COGAT نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بین الاقوامی امدادی گروپوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور غزہ کے لیے ’ ایک منظم نگرانی اور امداد کے اندراج کا طریقہ کار’ تجویز کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حماس امداد کو شہریوں تک پہنچنے نہیں دے رہی۔
لیکن غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے اقوام متحدہ کے ایک سینئر امدادی اہلکار جوناتھن وائٹل نے گزشتہ ہفتے کہا کہ اسرائیلی دعوے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی کمپنی میکوروٹ سے غزہ کی پٹی تک پانی کی فراہمی روک دی تھی جس سے فلسطینی علاقے کو پانی کی فراہمی میں 70 فیصد کمی ہوگئی تھی