گلگت بلتستان میں ایف سی کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے، کسی صورت ایف سی کی تعیناتی قبول نہیں کرینگے: علامہ راحت حسینی
امام جمعہ مرکزی جامع مسجد امامیہ گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے جنگلات کی حفاظت کیلئے ایف سی کی تعیناتی مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گورنر اور وزیر امور کشمیر کو فوری ہٹایا جائے۔ جی بی میں ایف سی کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے، کسی صورت ایف سی کی تعیناتی قبول نہیں
کرینگے۔
نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جنگلات کی حفاظت کیلئے ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ایف سی کا ماضی برے ریکارڈ سے بھرا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1988 کے منظم حملے کے دوران ایف سی کا کردار انتہائی مشکوک رہا۔ جلال آباد میں دہشتگرد معصوم عوام کا قتل عام کر رہے تھے لیکن ایف سی بھی وہاں تعینات تھی جنہوں نے دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دیدی۔ بعد میں پاک فوج کے جوانوں نے دہشتگردوں کو بھگا دیا۔ انہوں نے کہا جی بی میں جب سے ایف سی تعینات ہوئی ہے تب اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ شروع ہو گئی، یہاں اسلحوں کے انبھار لگ گئے۔ جنگلات کی حفاظت کے نام پر مزید ایف سی پلاٹون کو تعینات کرنے کی تیاری پری پلان منصوبے کا حصہ ہے۔
آغا راحت کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں عوام کا واحد زریعہ روزگار سرکاری ملازمت ہے۔ یہاں دیگر حصوں سے سینکڑوں ایف سی تعینات کرنے کی بجائے مقامی نوجوانوں کو بھرتی کے جنگلات کی حفاظت کی جائے۔ ایف سی کی تعیناتی جی بی کے بجٹ پر بڑا بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سارے معاملات میں گورنر اور وزیر امور کشمیر کا کردار مشکوک ہے۔ یہ دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں اور جی بی کیخلاف سازش کر رہے ہیں، حکومت فوری طور پر گورنر اور وزیر امور کشمیر کو ہٹائے ورنہ حالات خراب ہونگے۔
سید راحت حسین الحسینی کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے زمینوں پر راتوں رات قبضے کی کوشش شرمناک ہے۔ چھلمس داس میں رات کے اندھیرے میں عوام کے گھروں کو گرایا گیا۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ انتظامیہ خود چور ہے۔ ورنہ دن کے اوقات میں وہ کارروائی کرتی۔ جی بی میں ہمیشہ اہل تشیع کی زمینوں پر ہی حکومت نے قبضہ کیا ہے۔ یہ چیز اب ہمارے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔