
عالمی فضائی کمپنیاں بن گوریون ایئرپورٹ کے لیے پروازیں معطل کرنے لگیں
شیعہ نیوز: اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ پر یمنی میزائل حملوں کے بعد عالمی فضائی کمپنیاں یکے بعد دیگرے اپنی پروازیں منسوخ کرنے لگی ہیں۔ یمن کی مسلح افواج کی جانب سے اسرائیل پر مکمل فضائی ناکہ بندی کے اعلان کے بعد فضائی کمپنیوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی نے فوری طور پر اپنی پروازیں روک دی ہیں۔
قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ یمن سے ہونے والے حالیہ میزائل حملوں کے بعد غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے بڑی تعداد میں بن گوریون ایئرپورٹ کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ ان کمپنیوں نے وقتی طور پر پروازوں کا نظام از سرِ نو ترتیب دینے کو ترجیح دی ہے تاکہ کسی بڑے سانحے سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : سموٹریچ کے الفاظ نسل کشی کے اعتراف کا کھلا ثبوت ہیں، حماس
جرمنی کی معروف فضائی گروپ ’لوفتھانزا‘ جس میں لوفتهانزا، سوئس، آسٹریئن ایئرلائنز، بروکسل ایئرلائنز اور یورو ونگز شامل ہیں نے اسرائیل کے لیے پروازوں کی معطلی کو 25 مئی تک بڑھا دیا ہے۔ فرانس کی فضائی کمپنی نے بھی 27 مئی تک تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جب کہ ’ویز ایئر‘ نے جمعرات تک اپنی پروازیں روک دی ہیں۔
بھارتی ایئرلائن نے اپنی پروازوں کی بندش کو 19 جون تک بڑھا دیا ہے، جبکہ یونانی فضائی کمپنی ’ایجیئن‘ نے تاحکمِ ثانی اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ آئرلینڈ کی کمپنی ’رایان ایئر‘ نے 5 جون تک اپنی پروازیں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور ’ایزی جیٹ‘ نے جولائی کے آغاز تک اسرائیل کے لیے پروازیں نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یمن کی مزاحمتی تنظیم انصار اللہ کے رہنما حزام الاسد نے خبردار کیا ہے کہ بعض فضائی کمپنیاں اب بھی یمنی مسلح افواج کے واضح انتباہات کو نظر انداز کر رہی ہیں، جس سے ان کے مسافروں، خاص طور پر مغربی باشندوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی کمپنی ’العال‘ اور متحدہ عرب امارات کی ’الاتحاد ایئرلائن‘ اب بھی اسرائیل کی جانب پروازیں چلا کر مسافروں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیشتر بین الاقوامی فضائی کمپنیاں یمنی وارننگز کو سنجیدگی سے لے چکی ہیں، اور جنہوں نے اب تک ان ہدایات کو نظر انداز کیا ہے، وہ انجام کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
فضائی ناکہ بندی اور بین الاقوامی پروازوں کی معطلی، قابض اسرائیل کے لیے ایک نئے دباؤ اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا واضح ثبوت ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب فلسطینی قوم قابض ریاست کے ظلم و ستم کے خلاف سینہ سپر ہے، یمن جیسے برادر ملک کی مزاحمت نے نہ صرف قابض ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے، بلکہ فلسطینیوں کے لیے عالمی سطح پر نئی امیدیں بھی جگا دی ہیں۔