مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

عالمی تفرقہ اور دہشت گردی امریکی پالیسیوں کی دین ہے، جنرل سلامی

شیعہ نیوز: پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل سلامی نے اس بات پر زور دیتا ہوئے کہ امریکہ کو جیسا وہ ہے اسی شکل میں پہچاننے کی ضرورت ہے کہا ہے کہ عالم اسلام میں خونریز تفرقہ اور تکفیری دہشت گردی امریکی سیاست کی دین ہے

رپورٹ کے مطابق جنرل حسین سلامی نے اتوار، 3 نومبر کو تہران میں امریکہ کے سابق جاسوسی اڈے کے سامنے طلبا کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ امریکہ امن عالم، عالمی سلامتی اور عالمی نظام کی بات کرتا ہے جبکہ دنیا میں ناجائز قبضے، عوام کے قتل عام ، لوٹ مار اور سبھی جرائم کی جڑ وہ خود ہے۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈ انچیف جنرل حسین سلامی نے تہران میں عالمی سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن پر نکالی جانے والی ریلی کے اختتام پر سابق امریکی سفارت خانے کے سامنے طلبا اور عوام کے عظیم اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ہم امریکہ کو جاپان کے شہروں ہیرو شیما اور ناگاساکی پراس کی ایٹمی بمباری سے پہچانتے ہیں جس میں ایک لمحے میں ایک لاکھ سے زائد انسان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : شہادت سے پہلے سنوار 3 دن کے بھوکے تھے، اسرائیلی ڈاکٹر

جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ہم امریکہ کو 1949 اور 1953 کی فوجی بغاوتوں سے پہچانتے ہیں جو ایران میں اس کے فوجی، سیاسی اور اقتصادی تسلط پر منتج ہوئی اور یہ تسلط اسلامی انقلاب سے پہلے تک جاری رہا۔

سپاہ پاسداران کے کمانڈر اںچیف نے کہا کہ امریکہ نے جس طرح سوچا تھا، اس طرح ایرانی قوم کو مسخر نہ کرسکا۔

انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے سبھی پابندیوں کا زمانہ کامیابی سے گزار دیا اور امریکہ کو شکست ہوئی۔

جنرل حسین سلامی نے کہا کہ امریکہ اس علاقے میں نام نہاد "ابراہم پیس اکارڈ” کے نفاذ میں بھی ناکام رہا ۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ایک بار پھر شکست کا سامنا ہوا اور اس کو پتہ چل گیا کہ اس کو یہ شکست ایران کی عظیم قوم کی وجہ سے ہوئی ہے۔

سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت نے اپنی روش جاری رکھی تو وہ نابودی کی طرف جائيں گے۔

انھوں نے کہا کہ اب مسلمین اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ صیہونیت اور امریکہ ان کی عزت ، کرامت ارو حیثیت کو ذبح اور قربان کردیں۔

جنرل سلامی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ انہیں خبردار کیا ہے کہ اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی تو نابودی کی طرف جاؤگے، یہ پوری امت اسلامیہ کا ارادہ ہے اور تدریجی طور پر یہ ارادہ غلبہ حاصل کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button