مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

حماس زندہ ہے لیکن اسرائیلی فوج تھک ہار چکی ہے، جنرل صفوی

شیعہ نیوز: رہبر معظم انقلاب کے اعلیٰ مشیر نے کہا کہ حماس ابھی تک زندہ ہے، لیکن دوسری طرف اسرائیلی فوج تھک ہار چکی ہے اور ہم نے اب تک ہزاروں میزائل اور ڈرونز تیار کر لیے ہیں اور ان کی جگہ بھی محفوظ ہے۔

رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مشیر اعلیٰ لفٹیننٹ جنرل سید یحییٰ صفوی نے عزاداری امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی تشییع میں عوام کی شرکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام (رح) نے فرمایا تھا کہ ہمارے عوام حضرت علی (ع) کے زمانے کے کوفہ کے لوگوں اور حضرت رسول اکرم (ص) کے دور کے حجاز کے لوگوں سے بہتر ہیں اور یہ بات گزشتہ 46 سال کے واقعات اور حتیٰ کہ حالیہ واقعات میں بھی ثابت ہو چکی ہے جہاں ہمارے عوام نے اپنی عقلانیت، بہادری اور سمجھ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔

شہید حاج قاسم سلیمانی دفاع مقدس علوم و معارف ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے امام حسین (ع) اور حضرت حجت (عج) کے تعلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سلسلے میں ایک دو نکات پیش کرتا ہوں؛ لکھا گیا ہے کہ حضرت ولیعصر (عج) جب خانہ کعبہ کے پاس ظہور کا اعلان فرمائیں گے تو ان کے الفاظ میں سے ایک یہ ہوگا "یا اہل العالم انا ابن الحسین (ع)” اے دنیا والو! میں حسین (ع) کا بیٹا ہوں۔ لہٰذا ظہور سے پہلے دنیا کے لوگوں کو حسین (ع) کو پہچاننا ہوگا؛ لیکن وہ انہیں کیسے پہچانیں؟ یہ اباعبداللہ (ع) کے مجالس اور اربعین کے جلوسوں کے ذریعے ہوگا؛ وہ جلوس جس میں دس دن کے دوران 20 ملین سے زائد افراد عراقی عوام کے مہمان بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وارننگ کو نظر انداز کرنے والی کشتی حملے کے بعد غرق ہورہی ہے، جنرل یحیی سریع

جنرل صفوی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس طرح کا اجتماع کسی بھی تقریب میں نہیں ہوتا، حتیٰ کہ مکہ و مدینہ میں سالانہ حج کے موقع پر بھی نہیں، اور مزید کہا کہ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ لکھا گیا ہے کہ ان کے نعروں میں سے ایک "یالثارات الحسین (ع)” ہوگا؛ لہٰذا یہ باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ امام حسین (ع) اور ان کے عظیم فرزند حضرت حجت (عج) کے درمیان گہرا تعلق ہے۔

سپریم لیڈر کے اعلیٰ مشیر نے غاصب صہیونی ریاست کی 12 روزہ جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگوں کا آغاز اور اختتام عام طور پر سیاسی رہنما کرتے ہیں تاکہ ایک یا کئی ممالک کی سیاسی مرضی کو دوسرے ملک یا حکومت پر مسلط کیا جا سکے؛ اس مرضی کے زور پر وہ یا تو سیاسی نظام کو گرانا چاہتے ہیں، یا اسے تسلیم کرنے پر مجبور کرنا، یا اسے تقسیم کرنا، یا ترکمانچای اور گلستان جیسے معاہدے کرنا، یا 1975 کے الجزائر معاہدے جیسے معاہدوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نتانیاہو جو ایک شیطانی اور فطری مجرم ہے، اپنے مقاصد کے حصول کے لیے غزہ میں صرف 60 ہزار افراد کو شہید کر چکا ہے اور ایران میں بھی حالیہ حملوں کے دوران سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 935 عام شہریوں کو شہید کیا گیا، جس میں کمانڈرز اور سائنسدان شامل نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے تمام مقاصد میں ناکام رہا، کیونکہ نہ تو اسلامی جمہوریہ کو گرایا یا تقسیم کیا جا سکا اور نہ ہی عوام منتشر ہوئے؛ البتہ ہمیں نقصان پہنچا لیکن ہم نے انہیں بھی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صہیونیوں کو سنگین نقصان پہنچا ہے لیکن وہ خبروں کے پھیلاؤ کو سختی سے کنٹرول کر رہے ہیں، اور مزید کہا کہ صہیونی ریاست اپنے 70 سال سے زائد کے شرمناک وجود میں کبھی بھی ایسا منظر نہیں دیکھی جیسا کہ ایران نے جارحیت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کئی سو میزائل مقبوضہ علاقوں میں داغے؛ ایسے میزائل جن میں سے ہر ایک 80 سے زائد وارہیڈز لے جا سکتا تھا اور 40 کلومیٹر کے علاقے کو نشانہ بنا سکتا تھا۔

جنرل صفوی نے کہا کہ نادان نیتن یاہو نے نہ ہمارے عوام کو پہچانا اور نہ ہی ہمارے رہنما کو، ہمارے پاس ایک ایسے رہنما ہیں جو بہادر، دانا، مہربان، درد مند اور دور اندیش ہیں اور انہی خصوصیات کی بدولت امام خمینی (رح) کی رحلت کے بعد 36 سالوں میں انہوں نے ایرانی عوام کی کشتی کو علاقائی جنگوں اور اندرونی فتنوں سے محفوظ طریقے سے کنارے پر پہنچایا ہے۔

انہوں نے 12 روزہ جنگ کے دوران شہید کمانڈرز کے جانشینوں کے انتخاب کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب کی حالیہ جنگ کے دوران ایک حکمت عملی یہ تھی کہ شہادتوں کے ایک دن بعد ہی نئے کمانڈرز تعینات کر دیے گئے تھے اور کمانڈر ان چیف کی قیادت میں ہماری مسلح افواج نے صہیونی ریاست کے میزائل اور قطر میں امریکی اڈے العدید کو نشانہ بنایا۔

سپریم لیڈر کے اعلیٰ مشیر نے صہیونیوں کی حکمت عملی کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں کی حکمت عملی فلسطینیوں اور ایران کے خلاف اب تک غلط رہی ہے، کیونکہ غزہ کے 70 فیصد حصے کو ملیامیٹ کرنے اور 60 ہزار افراد کو شہید کرنے کے باوجود آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حماس ابھی تک زندہ ہے، جبکہ دوسری طرف اسرائیلی فوج تھک چکی ہے، کیونکہ وہ 21 ماہ سے غزہ میں لڑ رہی ہے اور اس کی وجہ سے وہ فوجی جو دوبارہ بلائے جاتے ہیں وہ واپس آنے سے انکار کر رہے ہیں۔

شہید حاج قاسم سلیمانی دفاع مقدس علوم و معارف ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ تاریخ کے مطابق کوئی بھی قابض قوم کبھی بھی کسی مقبوضہ علاقے میں ہمیشہ کے لیے نہیں ٹھہر سکی؛ مثال کے طور پر، انگریزوں نے 150 سال تک ہندوستان پر حکومت کی لیکن آخرکار ہندوستانیوں نے 1947 میں انہیں نکال باہر کیا، یا فرانسیسیوں نے الجزائر کو اپنی کالونی بنایا لیکن 130 سال بعد الجزائری عوام نے انہیں نکال دیا، اسی طرح اطالویوں کو 30 سے 40 سال بعد لیبیا کے عوام نے نکال دیا، اور امریکیوں کو 20 سالہ افغانستان پر قبضے کے بعد آخرکار عوام نے مجبور کیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں، لہٰذا فلسطینی عوام بھی مقبوضہ علاقوں کو صہیونی ریاست سے واپس لے لیں گے۔

جنرل صفوی نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج دشمن کی تمام چالوں کے لیے تیار ہیں، اور کہا کہ صہیونی جانتے ہیں کہ ہم نے ابھی تک اپنی کچھ قوتوں جیسے بحریہ اور قدس فورس کو عمل میں نہیں لایا ہے اور یہاں تک کہ فوج بھی اپنی پوری طاقت کے ساتھ عمل میں نہیں آئی ہے؛ ہم نے اب تک ہزاروں میزائل اور ڈرونز تیار کر لیے ہیں اور ان کی جگہ بھی محفوظ ہے۔ البتہ یہ بھی بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ پرامن جوہری توانائی اور میزائل کی تیاری ہماری اپنی سوچ، فکر اور مقامی علم کا نتیجہ ہے، اسی لیے وہ ایسے علم کو ختم نہیں کر سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button