ام الشہداء حضرت فاطمہ زہراءؑ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جونہی ایامِ فاطمیہ کا آغاز ہوتا ہے، فضا میں ایک عجیب حزن و ملال کا احساس ہوتا ہے، جیسے یہ فضائیں بذاتِ خود جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کی خبر دیتی ہوں۔ ایامِ فاطمیہ لخت ِجگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہراء (س) کی شہادت کے ایام کو کہا جاتا ہے، جن میں عاشقانِ اہلِ بیت ؑ آپ کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کرتے ہیں۔ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا فیض انسانوں سے بھری اس دنیا کے کسی چھوٹے سے گروہ تک محدود نہیں۔ اگر حقیقت بین اور منطقی نگاہوں سے دیکھا جائے تو پوری انسانیت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علہیا کی احسان مند نظر آتی ہے اور یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے، جیسا کہ پوری انسانیت، اسلام، قرآن اور انبیائے الہیٰ اور رسول اکرم صلی علیہ وسلم کی تعلیمات کی رہینِ منت ہے۔ تاریخ میں ہمیشہ سے ایسا ہو رہا ہے اور آج بھی ایسی ہی صورتحال ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسلام اور حضرت زہراءؑ کی معنویت کا نور مزید واضح ہوتا جائے گا اور بشریت اسے بہتر انداز میں محسوس کرے گی۔
*مادر آن مرکز پرکار عشق*
(مکتب عشق کے نقطہ مرکزی کی ماں ہیں)
مادر آن کاروان سالار عشق
(عاشقوں کے سالار یعنی امام حسینؑ کی ماں ہیں)
*مزرع تسليم را حاصل بتول*
(تسلیم و رضا کی کھیتی کا حاصل بتول ہیں)
مادران را اسوۂ کامل بتول*
(اور مائوں کے لئے اسوہ کامل بتولؑ ہیں)
یہ خبر بھی پڑھیں بفرمان رسول خداﷺ حضرت فاطمہ زہراؑ خواتینِ عالم کیلئے نمونہ عمل ہیں
شہداء اسلام کی زندگیوں کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ شہداء جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا سے ایک خاص انسیت و محبت رکھتے تھے اور محاذ کے درمیان پیش آنے والی مشکلات پر بالخصوص مادر آئمہ جناب زہراء سلام اللہ علیہا سے توسل کیا کرتے تھے۔ اس حوالے سے ایک جگہ خود شہید قاسم سلیمانی بیان کرتے ہیں کہ جب ہم میدان جنگ میں مشکلات سے دوچار ہوتے تو صرف زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کا نام تھا جس نے ہمیں تسکین اور نجات عطا کی۔ سخت ترین حالات میں جنگی میدانوں میں خصوصاً مائنز سے بھری زمین پر ہم نے فاطمہ زہراء (س) کی مادرانہ محبت اور قدرت کو نزدیک سے دیکھا اور محسوس کیا ہے۔
الحمداللہ کہ نوکرتم
الحمداللہ کہ مادرمی
صلی علیک یا فاطمہؑ
شہداء مدافعانِ اسلام کی جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا سے خاص عقیدت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا پہلی مدافع ولایت کے طور پہ سامنے آتی ہیں اور پُراشوب زمانے میں بھی ولایت کا بھرپور دفاع کرتی ہیں۔ یوں کہا جائے کہ شہداء گمنام کی فہرست جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا اپنے ہاتھوں سے خود لکھتی ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ شہداء وہ جو عاشقانِ خدا تھے جنہوں نے شب کی تاریکیوں میں جنابِ زہراء ؑسے گمنامی مانگی۔ وہ عاشقانِ خدا جو شہرت طلب نہ تھے، تبھی جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا کی فرزندی نصیب ہوئی۔ یہ ایام ہمیں درس دیتے ہیں کہ ہر قسم کی مشکل میں حقیقی مادرِ جان جنابِ زہراءؑ سے توسل کریں اور ولایت کے دفاع کے لیے ہر وقت ہر لحظہ خود کو آمادہ رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ کاروان عشاق شہداء چلا جائے اور ہم حسرت بھری نگاہوں سے تکتے رہیں۔