
منافقین کردار سے پہچانے جاتے ہیں، چہرے سے نہیں، آیت اللہ غلام عباس رئیسی
شیعہ نیوز: آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے محرم الحرام کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی اسلام کو چھپانے، جعلی اسلام پیش کرنے اور آل محمدؐ کو بدنام کرنے کی منافقین کی سازشیں آج بھی جاری ہیں؛ امر بالمعروف کو ترک کرنا استکباری ایجنڈے کی تکمیل ہے۔
رپورٹ کے مطابق محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے امت کو درپیش فکری و اعتقادی خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ منافقین کو چہروں سے نہیں بلکہ ان کے کردار اور رویے سے پہچانا جاتا ہے۔ ان کا اصل چہرہ عوام سے چھپا ہوتا ہے، اسی لیے انہیں کلیدی عہدوں سے دور رکھنا ضروری ہے۔
ہیئت سید الشہدا قم کے زیر انتظام محرم الحرام کی چوتھی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منافقین نے سب سے پہلے حقیقی اسلام کو چھپایا، پھر جعلی اور نقلی اسلام کو اسی کے نام پر پیش کیا تاکہ عوام اسی پر عمل کریں۔ اس کے بعد مخلص اور باایمان افراد کو نظام سے الگ کر دیا گیا، حتیٰ کہ بنی امیہ نے ابن عباس جیسے بزرگ صحابی کو بھی کوئی عہدہ نہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایران کے حملے کے بعد حیفا ریفائنری تاحال بند؛ اکتوبر تک مکمل بحالی ممکن نہیں
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے مرجئہ تفکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے بدکردار حکمرانوں پر پردہ ڈالا گیا، ایمان کو کافی سمجھ کر عمل کی اہمیت کو ختم کر دیا گیا۔ نتیجتاً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اہم فرائض ترک کیے گئے، اور ظلم و فساد کے خلاف آواز دبادی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی یہی سوچ موجود ہے، جو عالمی استکبار کے خلاف بولنے والوں کو روکنا چاہتی ہے۔ بعض لوگ دعوی کرتے ہیں کہ امام حسینؑ نے اپنے قیام میں امر بالمعروف کا کوئی حوالہ نہیں دیا، حالانکہ خطبہ منی خود اس فرض کی تاکید پر مشتمل ہے۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ تاریخ میں حکومتوں نے عوام کو خاموش کرانے کے لیے "خواص” کا سہارا لیا۔ امام حسینؑ کے زمانے میں بھی حکمران طبقہ اور اکثر خواص راہِ حق سے منحرف ہو چکے تھے۔ آل محمدؐ کو حکومتی مناصب سے محروم رکھا گیا، مالی طور پر کمزور کیا گیا، حتیٰ کہ خمس جیسے شرعی حق سے بھی محروم کیا گیا۔
انہوں نے بنی امیہ کی خطرناک سازشوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف آل محمدؐ کو بدنام کرنے کی کوشش کی بلکہ خود پیغمبر اکرمؐ کی ذات گرامی کو بھی من گھڑت روایات کے ذریعے نشانہ بنایا۔ ان روایات کا مقصد ثقیفہ والوں کے اقدامات کو درست ثابت کرنا اور پیغمبرؐ کی اطاعت کو صرف شرعی امور تک محدود کرنا تھا۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ امام حسینؑ کی شہادت کی ذمہ داری شیعوں پر ڈالنے کی سازش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، تاکہ بنی امیہ کا دامن صاف دکھایا جا سکے۔ امامؑ کو مدینہ و مکہ سے نکلنے دیا گیا تاکہ وہ عراق جا کر شہید ہو جائیں۔ کوفہ والوں کی قیادت اصل میں شام کے ہاتھ میں تھی، اگر امامؑ کو شیعوں نے شہید کیا ہوتا تو شامی حکمران اور بنی امیہ کہاں تھے؟ انہوں نے امامؑ کا دفاع کیوں نہ کیا؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ آل محمدؐ نے ہر دور میں اسلام کے اصلی چہرے کو پیش کیا، اسی لیے وہ ہمیشہ مظلوم اور موردِ الزام ٹھہرائے گئے۔ ہمیں چاہیے کہ آج کے دور میں بھی ان سازشوں کو پہچانیں اور حق و باطل کی تمیز قائم رکھیں۔