دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب نہیں کر سکتی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے دورہ پاکستان کو مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے
شیعہ نیوز: جمہوری اسلامی ایران کے صدر آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب نہیں کر سکتی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی کابینہ کے ارکان، علمائے کرام، تاجر برادری کے نمائندے، اعلیٰ سرکاری حکام و سفارتکار سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور عوامی تعلقات کو بڑھانے کیلئے مشترکہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے دورہ پاکستان کو مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تاریخی، تہذیبی اور مذہبی تعلق صدیوں پر محیط ہے اور دونوں ممالک کے عوام خطے میں امن و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان کے صدر، وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں میں پاک ایران دو طرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، ایران نے نامساعد حالات کے باوجود صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں ترقی کی اور اب ہم اپنی صلاحیتوں کا تبادلہ پاکستان کے ساتھ کرنے کیلئے تیار ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پُرعزم ہیں اور اس سلسلے میں مختلف امکانات پر گفتگو ہوئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت سرحد کے دونوں اطراف کے عوم کے بہترین مفاد میں ہے، تجارتی سطح پر قریبی تعلقات کا قیام پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مذید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوت دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کر سکتی، ایران کی قیادت اور قوم کی طرف سے پاکستانی عوام کیلئے امن و سلامتی کا پیغام لیکر آیا ہوں۔ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے امت مسلمہ میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان ممالک کو دربپش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر و فلسطین پر ایرانی موقف قابل قدر و لائق تحسین ہے،علامہ سید ناظرعباس تقوی
فلسطین اور غزہ میں صہونی جارحیت کی پُرزورمذمت کرتے ہوئے سید ابراہیم رئیسی نے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے نہتے معصوم عوام پر کئے جانے والے مظالم کو روکنے کے لئے اپنا فعال کردار ادا کریں۔ ایرانی صدر نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استعماریت کے خلاف بھرپور جدوجہد کرتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے آزادی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور القدس کی آزادی مسلم امہ کی پہلی ترجیح ہے، فلسطین کے عوام نے اپنی جدوجہد اور ثابت قدمی سے غاصب صیہونی قوتوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کی جانب سے ہرمشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کو سراہا اور کہا کہ ایرانی قوم پاکستان کیلئے محبت کے جذبات رکھتی ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خطبہ استقبالیہ میں ایرانی صدر اور ان کے وفد کے ارکان کو کراچی میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے دیرینہ، مذہبی، علمی اور تہذیبی روابط وقت کے ساتھ مذید مستحکم ہو رہے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو سے صدر آصف علی زرداری تک پیپلزپارٹی کے قیادت ایران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتی رہی ہے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے ملکر کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشتگردی ور غیر قانونی تجارت کے خاتمے، ماحولیاتی تبدیلوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کو ملکر کام کرنا ہوگا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو متحد ہو کر اپنے فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دینا چاہئیے۔ سید مراد علی شاہ نے سندھ میں سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، امید کرتے ہیں کہ خطے کی ترقی کا آغاز سندھ کی سرزمین سے ہوگا۔