
امام حسن عسکریؑ ظلم و استبداد کی سیاہ آندھیوں میں ایک روشن چراغ تھے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز:شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے گیارہویں امام حضرت حسن عسکریؑ کے یوم ولادت (تاریخی روایات کے مطابق 8 ربیع الثانی اور پاکستانی شہرت کے مطابق 10 ربیع الثانی) پر اپنے پیغام میں کہا کہ امامؑ نے نہایت کٹھن اور نامساعد حالات میں اپنے والد گرامی حضرت امام علی نقیؑ کی شہادت کے بعد منصب امامت سنبھالا، امام حسن عسکریؑ کا اول دن سے واسطہ اپنے آباواجداد کی طرح اس وقت کے ظالم، جابر، غاصب اور عیار حکمران طبقات سے تھا اور آپؑ کی مثال اس دور میں ایسی ہی تھی جس طرح ظلم و استبداد کی سیاہ آندھیوں میں ایک روشن چراغ کی ہوتی ہے۔ آپؑ نے علوم اور دعا و مناجات کے ذریعہ عوام کو مستفید کیا۔ گویا سنت و سیرت رسول اکرم ص اور امیر المومنین حضرت علیؑ سمیت اپنے اجداد سے ودیعت ہونے والے علوم مرتبے، منزلت، روحانیت اور عمل کے ذریعے اپنے وقت کے عام انسان، عام مسلمان اور حکمران کو رشد و ہدایت فراہم کی جس کے اثرات ان کے دور میں ان کے معاشرے اور ماحول میں واضح انداز میں مرتب ہوئے اور لوگوں کی کثیر تعداد راہ حق اور سچائی کی طرف متوجہ ہوئی۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام حسن عسکریؑ نے اپنی مختصر حیات طیبہ میں بھی دین کی آفاقی تعلیمات کی ترویج و اشاعت اور فروغ کے لئے بے پناہ جدوجہد کی اور اس راستے میں اس وقت کے حکمرانوں کے ظلم و ستم اور قید و بند کی صعوبتیں تک برداشت کرتے ہوئے اپنے مخلصین کے ذریعہ پیغام حق و صداقت عوام تک پہنچایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امام حسن عسکریؑ نے بھی ہمیشہ اپنے اجداد کیطرح دینی تعلیمات کی حفاظت اور پاسداری میں اپنی زندگی کے گرانقدر لمحات کو صرف کیا اور حق و صداقت کی حمایت جاری رکھی۔ اگرچہ حق و صداقت کی حمایت اور عوام کی خدمت اس دور کے حکمرانوں کیلئے کبھی قابل برداشت نہیں رہی، دور حاضر بھی اسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا مرقع بن چکا ہے اور ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے یہی فکر، سوچ اور انتظار ہی دراصل نظریہ مہدویت کی متقاضی ہے، چنانچہ حضرت امام حسن عسکریؑ کے عظمت و بزرگی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پوری کائنات جس مسیحا کی منتظر ہے وہ انہی کے فرزند صالح حضرت امام مہدیؑ ہیں۔ دور حاضر میں دنیائے انسانیت کو بالعموم اور عالم اسلام کو بالخصوص جن بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا ہے اور انسانی معاشرے جس گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں ان میں انسانوں کو ہدایت اور روحانیت کی ترویج ضرورت ہے جو انہیں حضرت امام حسن عسکریؑ کی سیرت کا مطالعہ کرکے اور اس پر عمل کرکے حاصل ہوسکتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم انکی پاکیزہ سیرت پر عمل کرکے انسانیت کو مسائل سے نجات دلائیں اوراسلام کا عادلانہ نظام رائج کرکے عدل و انصاف سے مزین معاشرے تشکیل دیں اور اپنا انفرادی و اجتماعی کردار ادا کریں۔