عمران خان کا 24 نومبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان، رہنماؤں کا اختلاف
عمران خان کے اس فیصلے پی ٹی آئی سینئر رہنماء متفق نہیں، سینئر رہنماؤں کی جانب سے خان کو قائل کیا جا رہا ہے کہ مناسب انتظامات اور فوائد و نقصانات سوچے بغیر ایسے کسی احتجاج کا اعلان کیا گیا تو یہ فائدے کے بجائے الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن عمران خان اب کسی کی سننے کو تیار نہیںہیں
شیعہ نیوز: عمران خان نے 24 نومبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا، عمران کان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ بس بہت ہو گئی اور خان نے فیصلہ کر لیا ہے۔ اسلام آباد میں 24 نومبر سے دھرنا شروع ہو گا. ملک بھر سے قافلے چلیں گے اور حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لیا جائے گا.
عمران خان کے اس فیصلے پی ٹی آئی سینئر رہنماء متفق نہیں، سینئر رہنماؤں کی جانب سے خان کو قائل کیا جا رہا ہے کہ مناسب انتظامات اور فوائد و نقصانات سوچے بغیر ایسے کسی احتجاج کا اعلان کیا گیا تو یہ فائدے کے بجائے الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن عمران خان اب کسی کی سننے کو تیار نہیںہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نادرا سے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری، چیرمین نادرا
گولیاںکھائیں اور ہاتھ توڑ دیں گے جیسے بیانات کی بے موسم برسات کرنے والے ایسی کسی بھی تحریک کے لیے تیار دکھائی نہٰیں دیتے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص شیخ نےبھی اعتراف کیا ہےکہ احتجاج کی کال پر پارٹی میں دو آراء موجود ہیں۔ اسی طرح رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے بھی پارٹی میںاختلافات کا اعتراف کیا۔ اس کے باوجود وہ کہتے ہیں دو تین لاکھ افراد کسی بھی علاقے سے نکل آئیں تو کافی ہیں۔ جیسا کہ بنگلہ دیش میں تین لاکھ لوگ نکلے اور وہاں کی پوری حکومت کو تہس نہس کردیا۔ اب پنجاب سے بھی لوگوں کو نکلنا ہو گا۔ پی ٹی آئی کے ورکرز اور عوام کے ذہن میں بٹھانا ہے کہ یہ احتجاج حتمی ہے۔ حتمی احتجاج میں ہم ناکام ہوئے تو چھ ماہ تک دوبارہ پھر سے مومنٹم نہیں بن سکے گا۔ لوگ احتجاج کے لئے تیار ہیں صرف انہیں ہمت دلانے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا تک محدود کر دیا ہے۔ اسی لیے صوابی کے جلسہ میں پوری قیادت پہنچی۔ وہاںجلسے جلوس کی اجازت کا مسئلہ ہے اور نہ کسی بھی قسم کی پکڑ دھکڑ یا مقدمات کا خدشہ ہے۔ بشری بی بی کو بھی اسی لیے پشاور ہی میںرکھا گیا ہے۔