اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

مداخلت نہیں آزاد پاکستان کے خلاف عالمی سازش ہوئی، عمران خان

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سابق وزیر اعظم عمران خان نے دھمکی آمیز مراسلے کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ ان کی حکومت کیخلاف ایک بین الااقوامی سازش ہوئی، اس سازش میں سیاستدان اور صحافی بھی استعمال ہوئے۔ جناح گرائونڈ کراچی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج میں بتاتا ہوں کہ سازش کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج سے تین چار ماہ پہلے امریکی سفارتخانے میں اپوزیشن کے سیاستدانوں کی ملاقاتیں شروع ہوئیں، پھر ہمارے پارٹی کے جن لوگوں نے پیسوں کے عوض اپنے ضمیر بیچے وہ بھی امریکی ایمبیسی میں ملنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ کئی صحافی بھی اس خاص سازش میں ملوث تھے۔ ایک صحافی نے تین ماہ پہلے ہی مجھے بتایا کہ آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے اوپر بہت پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔؟

انہوں نے کہا کہ سازش تو بہت پہلے سے ہی شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد امریکہ میں ہمارے سفیر سے ڈونلڈ لو کی ملاقات ہوتی ہے اور پھر وہ کہتا ہے کہ عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کامیاب نہ ہوا تو پاکستان کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کے بعد وہ پھر کہتا ہے کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو پھر ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ اس سے شرمناک دھمکی اور کیا ہو سکتی ہے اور وہ دھمکی بھی بائیس کروڑ لوگوں کے وزیر اعظم کو دی جا رہی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں پاکستان کیلئے آخری لمحے اور آخری گیند تک لڑوں گا، عمران خان

اس کے بعد سے باقاعدہ سازش شروع ہوئی، ہمارے بیس ممبران کے ضمیر اچانک جاگ جاتے ہیں اور بیس پچیس کروڑ جیبوں میں جاتے ہیں، پھر اتحادی بھی ساتھ چھوڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ بتایا جائے کہ یہ سازش تھی کہ نہیں۔؟ عمران خان نے کہا کہ ہمارے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو مراسلے کا پتہ چل جاتا ہے تو وہ اپنے حلف کے مطابق اجلاس کو ختم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ تکلیف اس بات پہ ہوئی کہ عدالتیں رات کے بارہ بجے کھلنا شروع ہوئیں، یہ تکلیف پوری زندگی رہے گی۔

عدلیہ سے دو سوال
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدلیہ سے دو سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں نے کیا جرم کیا تھا کہ عدالتیں رات کے بارہ بجے کھل گئیں، میں نے آزاد عدلیہ کی جنگ لڑی، جیل گیا، کبھی قانون نہیں توڑا، کرکٹ کے دوران بھی کبھی قوم کو شرمندہ نہیں کیا۔ سپریم کورٹ سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کم از کم مراسلے کی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے تھی؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ جب ملک میں سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی تھی تو کیا سوموٹو ایکشن نہیں لینا چاہیے تھا۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوئی تو آئندہ پاکستان کا کوئی بھی وزیر اعظم امریکی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکے گا، کسی اور طاقت کیلئے اپنے لوگوں کے مفادات کو قربان کرتے رہیں گے، اس لیے ضروری ہے کہ میر جعفر کی حکومت کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔

امریکہ یا انڈیا مخالف نہیں، لیکن غلامی بھی قبول نہیں
انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی جنگ میں ایک دھمکی پر شرکت کی اور اس کے نتیجے میں چھ ہزار جوان شریک ہوئے، اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ قبائلی علاقوں سے پنتیس لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، چار سو ڈرون اٹیک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں امریکہ یا انڈیا مخالف نہیں، ہم امن کیلئے سب کے ساتھ رہیں گے لیکن کسی کی غلامی ہرگز قبول نہیں کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ہم نے مشرف اور بیظیر کو اکھٹا کیا، اس کے نتیجے میں مشرف نے بڑے ڈاکوں کو این آر او دیا۔ میری حکومت پر بھی این آر او کیلئے بہت پریشر ڈالا گیا لیکن ہم نے انکار کیا۔ باہر سے سازش کے تحت امریکیوں نے پھر سے ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا ہے۔ امریکہ چوروں کو اس لیے مسلط کرتا ہے یہ لوگ آرام سے استعمال ہو جاتے ہیں، یہ ہر کام کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ ایک میر جعفر نے پہلے ہی سنگل دیا تھا کہ بھکاریوں کی کوئی چوائس نہیں ہوتی۔

شہباز شریف اب انتقامی کارروائی کرینگے
انہوں نے شہباز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم بننے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ان کیخلاف سولہ ارب کے کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے آفیسر کو نکالا، نیب میں اپنے آدمی لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کیخلاف تمام کیسز کو ختم کیا جائے۔ یہ لوگ اب انتقامی کارروائی کرینگے، ہمارے دور میں جن آفیسروں نے ان کی چوری پکڑی تھی ان کیخلاف انتقامی کارروائی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ عوام اپنے مستقبل کیلئے باہر نکلیں، گائوں، محلوں اور شہروں میں لوگوں کو نکلنا ہوگا۔ اگر ہم نے یہ سازش قبول کر لی تو ہمارے بچے ہمیں معاف نہیں کرینگے، قوم جب کرپشن کو قبول کرتی تو ہے تو وہ تباہ ہو جاتی ہے۔

روس تیس فیصد رعایت پر تیل اور گندم دے رہا تھا
عمران خان نے اپنے خطاب میں یہ بھی انکشاف کیا کہ روس گندم اور تیل تیس فیصد رعایت پر دینے کو تیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دورہ روس میں ہم نے گندم اور تیل کی درآمد پر بات کی تھی، روس ہمیں تیس فیصد رعایت پر گندم اور تیل دے رہا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مراسلے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی قیادت میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے پھر وہ فیصلہ کرے۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ ضمیر فروشوں کو کبھی معاف نہیں کرنا، انہیں سبق سکھانا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button