یمن کے معاملے میں اب بن سلمان نے اردوغان کے سامنے ہاتھ پھیلائے
شیعہ نیوز:یہ وہ جنگ ہے جس کے آغاز میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دعوی کیا تھا کہ وہ یمن کو کچھ ہی ہفتے میں یا زیادہ سے کچھ مہینے میں سعودی عرب کی گود میں لے آئيں گے لیکن آج زمینی سطح پر جو چیز دکھائي دے رہی ہے وہ سعودی عرب کی شکست اور اس کا زمیں بوس ہو جانا ہے۔ آج یمن میں جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ ڈرامائی اور چونکا دینے والی تبدیلیوں سے لے کر اپنے کٹّر دشمن یعنی اردوغان سے سعودی ولی عہد کی جانب کا مدد کی بھیک مانگنا ہے تاکہ یمن میں سعودی عرب کی ہزیمت کے اعلان کو کچھ دیر کے لیے ٹالا جا سکے۔
رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ترکی کی انٹیلی جینس ان لڑاکوں کی لسٹ تیار کر رہی ہے جو یمن میں سعودی فوجیوں کے شانہ بشانہ یمنی فورسز سے لڑنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھیں رپورٹوں کے مطابق ترکی نے سعودی عرب سے فوجی تعاون شروع کر دیا ہے اور اسی تناظر میں اس نے ریاض کو جنگي ڈرون عطا کیے ہیں۔ دو انتہائي شفاف باتیں، یمن کے خلاف سعودی عرب، امارات، امریکہ اور اسرائيل کے چوطرفہ اتحاد کے انجام کو عیاں کرتی ہیں۔
ایک سعودی عرب کے اندر تک یمن کے میزائيلوں اور ڈرونوں کے حملے ہیں جو ظہران، دمام اور راس التنورہ تک پہنچ رہے ہیں اور امریکہ سے حاصل کردہ سعودی عرب کے رڈار اور میزائیل سسٹم نہ تو ان کا پتہ لگا پا رہے ہیں اور نہ ہی انھیں روک پا رہے ہیں۔ دوسری بات سعودی عرب کی حکومت سے متعلق ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے حالات اس حد تک دردناک اور ناقابل برداشت ہو چکے ہیں کہ انھوں نے تیل کی تنصیبات اور فوجی اہداف پر یمن کے حملوں کی ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے سلسلے میں عام لوگوں کو دھمکی تک دے دی ہے۔ کئی سوشل میڈیا یوزرس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سیکورٹی ایجنسیوں اور سائبر آرمی نے دھمکی دی ہے کہ جو بھی ملک پر یمنی فورسز کے حملوں کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرے گا اس کے خلاف کارروائي کی جائے گي۔
بہرحال سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے پاس یمن کی جنگ کو روکنے کے علاوہ اور کوئي چارہ نہیں ہے تاکہ اس طرح وہ اپنی شکست کے تسلسل کو روک سکیں۔ ان کی جانب سے ترکی کے سامنے ہاتھ پھیلانا اور اس سے ڈرون لینا، اس غرق ہوتے انسان کی طرح ہے جو اپنے آپ کو بچانے کے لیے ادھر ادھر ہاتھ مارتا ہے اور کسی بھی چیز کا سہارا لینے کو تیار رہتا ہے۔