کرونا گردی کا شکار معصوم بچیاں،40روز سے قرنطینہ کے نام پر قید
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یہ دونوں میری نواسیاں ہیں لبیب زہرا 5 برس اور امل فاطمہ۔ 17 ماہ یہ معصوم بچیاں 7مارچ کو بارڈر کراس کرکے تفتان میں داخل ہوئیں ۔ 14 دن بارڈر پر ان کو قرنطینہ میں رکھا گیا جہاں 12 سو افراد کے لئے تین سے چار واش رومز مشکل سے تھے۔
وہاں سے ان سب کو بھیڑ بکریوں کی طرح ایک ساتھ گاڑیوں میں ڈال کر ملتان قرنطینہ سینٹر پہنچا دیا گیا۔
وہاں پر ان کے 25 مارچ کو ٹیسٹ لئے گئے جو منفی آئے تھے وہ رپورٹس بھی ان کے پاس موجود ہیں لیکن ان کو منفی رپورٹس آنے کے باوجود بروقت گھر نہ بھیج کر دانستہ جرم کا ارتکاب کیا گیا اور ان بچیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔
پھر ملتان قرنطینہ سے 17 دنوں کے بعد ان کے دوبارہ ٹیسٹ لے کر اس شرط پر اپنے ضلع مظفر گڑھ میں بھیجا گیا کہ اگر اس ٹیسٹ کے رزلٹس منفی آئے تو سب کو ان گھر بھیجا جائے گا۔
لیکن بھیجنے کا طریقہ کار اسی طرح غیر ذمہ دارانہ اور احتیاطی تدابیر کو مدنظر نہ رکھتے ہوئے سب کو ایک ساتھ بسوں میں بٹھا کر بھیجا گیا ہے. چار دن کے بعد ان بچیوں اور ان کے والد کی رپورٹس مثبت آ گئی اور والدہ کی منفی۔
کیونکہ ان کو آج ایران سے چلے ہوئے تقریباً 40 دن مکمل ہونے کو ہیں لیکن یہ اب تک تیسرے قرنطینہ کو face کر رہے ہیں۔
دوسری مرتبہ کی گئی رپورٹس کی اصل رپورٹس ان کو یا ان کے ساتھ دیگر افراد کو یہ کہہ کر نہیں دی جا رہی ہیں کہ ہم مجبور ہیں۔یہ معصوم بچیاں چالیس دنوں سے مسلسل تیسرا قرنطینہ گزارنے پر مجبور ہیں۔
اگر ان کو بارڈر پر یا پھر ملتان قرنطینہ میں ہی منفی رپورٹس کے بعد گھر بھیج دیا جاتا تو اب یہ اس خطرے اور تکلیف سے محفوظ ہو چکی ہوتیں لیکن نااہلی اور بد انتظامی کی بد ترین مثال قائم کی گئی ہے۔
اس طرح کے کافی لوگ مشکلات سے دوچار ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔یہ دونوں بچیاں اس وقت بھی مظفر گڑھ کے ترکی انڈس ہسپتال کے قرنطینہ وارڈ میں سات دن سے موجود ہیں۔