
مدرسہ میں مہتمم کی پٹائی سے مرنے والے بچے کے کلاس فیلو کا انٹرویو
مہتمم صاحب نے بچے کو جی بھر کر مارنے کے بعد قاری صاحب، جن کا نام بخت امین ہے، کو بلایا اور کہا کہ اب تم اسے مارو، قاری صاحب نے بھی اسے لگاتار مارا
شیعہ نیوز: مدرسے میں قاری کی پٹائی سے مرنے والے بچے کے کلاس فیلو نے پشتو میں انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ مہتمم صاحب نے پہلے چائے پی، پھر اٹھ کر اس بچے کو مارنا شروع کر دیا۔ وہ مسلسل اسے مارتے رہے، یہاں تک کہ خود تھک گئے۔ اس کے بعد بچے نے بتایا کہ مہتمم صاحب نے بچے کو جی بھر کر مارنے کے بعد قاری صاحب، جن کا نام بخت امین ہے، کو بلایا اور کہا کہ اب تم اسے مارو، قاری صاحب نے بھی اسے لگاتار مارا، یہاں تک کہ ہم نماز کے لیے چلے گئے۔
نماز کے وقت تک بچہ بالکل نڈھال ہو چکا تھا، جب ہم نماز پڑھ کر واپس آئے تو مہتمم صاحب دوبارہ آئے۔ وہ اس انداز میں دوڑتے ہوئے آئے جیسے فٹبال کے کھلاڑی میدان میں دوڑتے ہیں، اور زور سے ایک لات اس بچے کی پسلیوں پر ماری۔ اس ضرب سے بچہ جیسے ساکت ہو گیا۔ پھر ایک اور لات ماری اور ساتھ گالیاں بھی دیتے رہے۔ بچہ زمین پر گر گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مانسہرہ: مدرسے میں دس سالہ بچے سے 100 بار سے زائد زیادتی کرنے والے مولوی کی مشروط گرفتاری
مہتمم صاحب کے جانے کے بعد ہم نے اپنے زخمی ساتھی کو ملائی کھانے کے لیے دی، لیکن وہ اسے کھا نہ سکا۔ بس ہاتھ منہ تک لے گیا، مگر ہمت جواب دے گئی تھی، اور وہ گر پڑا، اس کا منہ کھل گیا۔ مغرب کے قریب مہتمم صاحب دوبارہ آئے، ایک اور لات ماری اور چلائے: "اٹھ، بہانے مت بنا!” لیکن وہ بچہ پھر کبھی نہ اٹھا (یہ سارا حال بیان کرتے ہوئے وہ چھوٹا بچہ خود بھی رو پڑا)۔