ایران، ایٹمی معاہدے پر ازسرنو مذاکرات نہیں کرے گا۔ عراقچی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اعلی ایرانی سفارت کار نے یہ بات واضح کی ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بہتر نفاذ پر بات چیت ہوسکتی ہے تاہم اس معاہدے سے متعلق ازسرنو مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سید عباس عراقچی جو ایران کے سنیئر جوہری مذاکرات کار بھی ہیں، نے سلووینیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایران کی نظر میں، ایٹمی معاہدے پر نئے مذاکرات کی ہرگز گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانس میں حالیہ مذاکرات کا اصل مقصد ایرانی تیل کی فروخت اور آمدنی کے حصول کو یقینی بنانے کے طریقوں کا جائزہ لینا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جیسا کہ ہم نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ اگر بغیر کسی حد کے ایرانی تیل کی فروخت کی شرائط فراہم ہوئے تو ہم بھی ایٹمی معاہدے پر اپنے کئے گئے وعدوں پر من وعن عمل درآمد کریں گے اور ایٹمی معاہدے کے بچانے کے لیے فرانس کا اقدام بھی اسی مقصد کے لیے ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ لائن میں یورپ کو ایران سے تیل خریدنا ہوگا یا تو ایک مخصوص کریڈٹ لائن کی شکل میں وہ ایرانی تیل کی ایڈوانس خریداری کے برابر اس کی رقم ہمیں ادا کرے۔
ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ اس کریڈیٹ لائن کی مقدار تقریبا 15 ارب ڈالر اور چار مہینے (روان میلادی سال کے آخرتک ) کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران 15 ارب ڈالر کے حصول کے بعد 1+ 4ممالک کے ساتھ باہمی مذاکرات کے لیے تیار ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس مذاکرات کے انعقاد پر فریقین کے درمیان ابھی بھی شدید اختلاف رائے موجود ہے۔