مشرق وسطی

مزاحمتی گروہوں کے فیصلوں میں ایران کی کوئی مداخلت نہیں، ناصر کنعانی

شیعہ نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے شام، عراق و اردن کی مشترکہ سرحدوں کے سنگم پر غیر قانونی طور پر موجود امریکی فوج کے خلاف تازہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ غزہ میں جاری بحران کے آغاز سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف فلسطینی عوام کے خلاف جاری غاصب صیہونی رژیم کے مسلسل سفاکانہ حملوں کے باعث تنازعات کا دائرہ پورے خطے میں پھیل جانے کے خطرے اور اسرائیل کے ہاتھوں جاری غزہ و مغربی کنارے کے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کو حاصل امریکہ کی اندھی حمایت پر بارہا خبردار کر چکا ہے بلکہ اس حوالے سے بھی متنبہ کر چکا ہے کہ امریکی افواج کی جانب سے عراق و شام کی قومی خودمختاری کی مسلسل و بار بار خلاف ورزی اور عراق، شام و یمن کے مزاحمتی گروہوں و عام عوام کے خلاف بمباری و جارحانہ حملے، عدم استحکام کے سلسلے میں شدت کا باعث ہیں۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ علاقے میں امن، استحکام و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ غزہ میں جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور غزہ کے خلاف جاری غاصب صیہونی رژیم کے سفاکانہ حملوں کا فی الفور خاتمہ اور فوری جنگبندی، خطے میں امن کی واپسی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے مزاحمتی گروہ اپنے فیصلوں و اقدامات میں اسلامی جمہوریہ ایران سے احکامات نہیں لیتے اور اسلامی جمہوریہ ایران؛ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے طریقہ کار یا کسی بھی جارحیت یا ناجائز قبضے کے خلاف اپنے اور اپنے عوام کے دفاع سے متعلق مزاحمتی گروہوں کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ ایک گھناؤنا منصوبہ اور ان فریقوں کی سازش ہے کہ جو خطے میں چھیڑی جانے والی نئی جنگ میں امریکہ کو لا گھسیٹنے اور جاری بحران کو وسعت و شدت دینے کے لئے واشنگٹن کو اکسانے کے عمل کو اپنے مفادات کے عین مطابق جانتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے اپنے جاری سنگین مسائل پر پردہ ڈال سکیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی کہ ایران پوری تیاری اور چوکسی کے ساتھ خطے کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے جبکہ ایران کے خلاف اشتعال انگیز الزامات کے نتائج کی مکمل ذمہ داری بھی ایسے بے بنیاد دعووں کے مرتکب فریقوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button