
ایران دوبارہ اسرائیل کو سبق سکھانے کرنے کے لیے تیار ہے، صدر پزشکیان
شیعہ نیوز: ایرانی صدر پزشکیان نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی کسی بھی فوجی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے؛ ایران جنگ نہیں چاہتا مگر دفاع کے لئے مکمل آمادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی فوجی کارروائی کی غلطی دہرائی جائے تو ایران سخت جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہماری افواج دوبارہ اسرائیل کے اندر گہرائی میں جاکر حملہ کرنے کو تیار ہیں۔ اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے، اور ہم نے پوری طاقت سے اس پر وار کیا مگر وہ اپنے نقصانات کو چھپاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران کو تقسیم، غیر مستحکم اور ختم کرنے کی کوشش میں ناکام رہا۔
یہ بھی پڑھیں : قاہرہ کا جامعہ الازہر پر شدید دباؤ، غزہ میں غذائی قلت اور صہیونی مظالم کے خلاف بیان حذف کیا گیا
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن ہمیں جنگ بندی کی ضمانت پر بھی کوئی اعتبار نہیں۔ ہم پوری طاقت سے اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیل ہمارے میزائل حملوں کی کامیابی پر بات نہیں کرتا، لیکن اس کی جانب سے جنگ روکنے کی درخواستیں بہت کچھ ظاہر کرتی ہیں۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران نے نہ پہلے کبھی سر جھکایا ہے اور نہ آئندہ ذیسا کرے گا، مگر ہم سفارت کاری اور مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی ایران کی ایسی حمایت نہیں کی تھی۔
ایران کی جوہری پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کے خلاف ہیں، یہ ہمارا سیاسی، دینی، انسانی اور اسٹریٹجک مؤقف ہے۔ یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت ہمارے ملک میں جاری رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ آیندہ مذاکرات فریقین کے مفادات کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ہم بھی ایسا ہی کہتے ہیں، مگر ہمارے اس مؤقف کی بنیاد ٹرمپ کی دھمکی نہیں بلکہ رہبر معظم کا فتوی ہے۔ یہ کہنا کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض خوش فہمی ہے۔ ہماری جوہری صلاحیت تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہے۔
قطر میں امریکی ہوائی اڈے پر حملے کے حوالے سے ایرانی صدر نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے، اور اس کے عوام ہمارے بھائی ہیں۔ ہم نے قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا، جہاں سے ایران پر بمباری کی گئی تھی۔ ہم قطری عوام کے جذبات کو سمجھتے ہیں، اسی لیے میں نے اپنے بھائی امیر قطر سے فون پر بات کی۔ ہمارا قطر کے ساتھ رویہ خیرخواہانہ، مثبت اور برادرانہ ہے اور ہم ہر میدان میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔