
ایران کو انتہائی مطلوب دہشت گرد ملا عمر تربت میں پولیس فائرنگ سےہلاک
شیعہ نیوز : پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے تربت میں فائرنگ کے ایک واقعے میں تین ایرانی شہری مارے گئے جن میں ایران کو انتہائی مطلوب شخص ملا عمر ایرانی بھی شامل ہیں۔
تربت پولیس نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا تینوں افراد پولیس سے مبینہ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے تینوں افراد کی شناخت ہو گئی ہیں اور ان میں ملاعمر ایرانی اور ان کے دو بیٹے حسن اور حسین شامل ہیں۔ ملاعمر ایرانی اور ان کے بیٹوں کی ہلاکت کا واقعہ تربت شہر میں پیش آیا ہے۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ تینوں افراد ایک گاڑی میں آ رہے تھے کہ پولیس نے ان کو سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں روکنے کی کوشش کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت ملاعمر ایرانی اور ان کے دو بیٹوں حسن اور حسین کے ناموں سے ہوئی۔
تربت بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی ضلع کیچ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ یہ شہر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مغرب میں اندازاً 8 سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ملا عمر ایرانی کا تعلق ایران کے صوبہ سیستان سے تھا۔ ایران کی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ملا عمر ایرانی کا تعلق کالعدم تنظیم جیش العدل سے تھا۔
واضح رہے کہ جیش العدل گذشتہ چند برسوں کے دوران ایران کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
ملا عمر ایرانی، کا شمار حکومت ایران کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں ہوتا تھا۔ بعض ذرائع کے مطابق وہ گذشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے ضلع کیچ میں رہائش پذیر تھے۔
ملاعمر ایرانی کی ہلاکت کا واقعہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ پاکستان کے دو روز بعد پیش آیا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ایران نے چند سال قبل ملا عمر ایرانی کو پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقے میں ایک میزائل حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
بعض دیگر اطلاعات کے مطابق ملاعمر ایرانی کے ایک بھائی کو ایران میں پھانسی دی گئی تھی جبکہ ایک اور بھائی ایرانی سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے تھے۔