ایران، پاکستان کا ایک دوسرے پر حملہ افسوسناک، دونوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، علامہ ریاض نجفی
شیعہ نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کا ایک دوسرے پر حملہ افسوسناک ہے، دونوں ممالک نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، برادرانہ تعلقات کی طویل تاریخ رکھنے والے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی خطے اور اسلام کے مفاد میں نہیں، اس سے اسلام دشمن قوتیں خوش ہوئی ہیں۔ غزہ میں آگ لگی ہوئی ہے۔ 57 اسلامی ممالک کی کوئی آواز نہیں، ایسے میں ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کسی صورت قابل قبول نہیں، اگر ایران نے حملہ کیا تھا تو پاکستان کو جوابی حملہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ایران کو معذرت کا موقع دیا جاتا، وہ اپنے حملے پر معذرت کر لیتا اور کشیدگی آگے نہ بڑھتی۔ اب بھی دونوں ممالک کو حالات معمول پر لانے کیلئے اقدامات کرنے چاہیئں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں کتنے میزائل اور ڈرون حملے کیے، معصوم شہریوں کو شہید کیا، اس پر تو پاکستان نے سوائے بیانات کے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ یعنی کافر ملک حملہ کرے تو پاکستان پوچھتا نہیں اور اپنے مسلم ملک نے اگر کوئی غلط اقدام کیا ہے توہم اس پر فوری جواب دیتے ہیں۔ جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا آرمی چیف سید عاصم منیر حافظ قرآن ہیں، انہیں یاد ہو گا کہ 26ویں پارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، مسلمان آپس میں نرم اور کفار پر سخت ہوتے ہیں، مگر افواج پاکستان نے فوری ردعمل دے کر قرآن مجید کی آیت کریمہ کو بھلا دیا ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ کہ لڑائی اور صلح کے معاملات کیلئے ہمیں اللہ تعالیٰ اور قرآن حکیم سے رجوع کرنا چاہیے۔ قرآن کو معاشرے میں رواج دیں تو اس سے واضح فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اس وقت حالات خراب ہونے کی وجہ قرآن مجید سے عدم توجہی ہے۔ 9 جنوری کو رحلت فرمانے والے مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی رحمتہ اللہ علیہ کی دینی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا مرحوم عالم دین نے تعلیمی ادارے بنائے، وہ 1960ء کی دہائی میں حوزہ علمیہ جامعة المنتظر کے طالبعلم بھی رہے اور پھر نجف اشرف مزید تعلیم کے لیے چلے گئے۔ شیخ محسن نجفی نے خاموشی کیساتھ کام کیا اور خلوص کیساتھ ملی امور میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جب بھی ایوانوں میں شرپسندوں کی طرف سے مکتب اہلبیتؑ کیخلاف کوئی آواز اُٹھی، جن میں نام نہاد شریعت بل، بنیاد اسلام بل اور گزشتہ پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا، متنازع ترمیمی بل ہو سب سے پہلے ہمیں متوجہ کرنیوالے شیخ محسن علی نجفی ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے تمام معاملات میں وہ سرپرستی کرتے تھے۔ قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی، شیخ محسن علی نجفی اور میرے نام سے حکومت کے ساتھ ملی امور پر خط و کتابت ہوتی تھی۔ دریں اثنا، نماز جمعہ کے بعد شیخ محسن علی نجفی کے ایصال ثواب کیلئے مجلس ترحیم بیاد مفسر قرآن سے مولانا امجد علی عابدی نے خطاب کیا اور ان کی علمی، فلاحی اور ملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔