مشرق وسطی

ایران نے عالمی طاقتوں کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے پرامن جوہری پروگرام پیش کیا، اسلامی

شیعہ نیوز: ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاملے کو سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ہے حالانکہ ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور شفاف ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاملے کو ایک سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ہے حالانکہ ہمارا پروگرام مکمل طور پر پرامن اور شفاف ہے جس میں کوئی ابہام موجود نہیں۔

محمد اسلامی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم دنیا کی حقیقت کو سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں سالانہ ڈیووس اجلاس پر نظر ڈالنی چاہیے، جہاں عالمی طاقتیں اپنی ترجیحات اور ترقیاتی منصوبے پیش کرتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کے فروغ پر کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ڈنمارک کے سیاست دان راسموس پالوڈن قرآن پاک کی بے حرمتی

انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی آج کے عالمی نظام میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی صرف ان ممالک کو اس شعبے میں ترقی کی اجازت دیتے ہیں جو ان کی خواہشات پر پورا اترتے ہیں۔ چونکہ ایران کسی بھی عالمی بلاک کا حصہ نہیں اس لیے ایران کی جوہری ترقی کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے محمد اسلامی نے کہا کہ ایرانی جوہری توانائی کا واضح اور منظم فریم ہے جس کی بنیاد بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے قوانین پر ہے۔ ایران نے ان ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے۔ ایران نے ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی انحصار کو توڑ دیا ہے اور جوہری توانائی سمیت جدید ترین سائنسی شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے جوہری پروگرام کے حوالے سے دباؤ کوئی قانونی یا تکنیکی مسئلہ بلکہ دراصل ایک سیاسی چال ہے۔ ایران نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ہے اور ہمارے جوہری پروگرام میں کسی قسم کی خلاف ورزی موجود نہیں۔ ہم جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

اسلامی نے کہا ہے کہ جدید ترین جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی مغربی طاقتوں کے لیے ایک سرخ لکیر ہے۔ خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں معاندانہ رویہ رکھا جارہا ہے کیونکہ ایران کسی عالمی طاقت یا پالیسیوں کا تابع نہیں بلکہ مکمل خودمختاری کے ساتھ فیصلے کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور کینیڈا میں ایسے جوہری ری ایکٹرز موجود ہیں جو 90 فیصد افزودہ یورینیم کا استعمال کرتے ہیں لیکن جب ایران اپنے جوہری توانائی کے پروگرام کو آگے بڑھاتا ہے تو اسے دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے بنائے ہوئے عالمی بلاک کا حصہ بنیں لیکن چونکہ ہم اس بلاک میں شامل نہیں اس لیے وہ ہمارے جوہری پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مغربی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران پر مزید سخت پابندیاں لگائی جائیں لیکن وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ان کی یہ حکمت عملی ناکام ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے جوہری ٹیکنالوجی میں بڑی کامیابیاں حاصل کرکے مغربی طاقتوں کے انحصار اور اجارہ داری کو ختم کیا ہے۔ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور اسے مختلف سائنسی اور صنعتی شعبوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنی توانائی اور ترقی کے سفر کو جاری رکھیں گے اور کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button