دنیا

امریکی حملوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام تقریبا محفوظ رہا، روسی جوہری ماہر

شیعہ نیوز: روسی جوہری ماہر نے امریکی صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے میں ایرانی جوہری پروگرام کو زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق روسی جوہری امور کے ماہر الیکسی آنپی‌لوگوف نے امریکی حملوں کے اثرات پر تازہ تجزیے میں کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو انتہائی محدود نقصان پہنچا ہے اور موجودہ شواہد اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ امریکی حملے اہم اور زیر زمین تنصیبات کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔

اسپوٹنیک کے مطابق، آنپی‌لوگوف نے کہا کہ ایران کے پاس اب بھی یورینیم کے قابل توجہ ذخائر موجود ہیں، جن میں تقریبا 3 ٹن یورینیم جسے 2٪ تک افزودہ کیا گیا ہے، 3.5 ٹن سے زائد 5٪ افزودہ یورینییم اور 20٪ اور حتی کہ 60٪ تک افزودہ سینکڑوں کلوگرام یورینیم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کی تنہا مزاحمت نے خطے کو تحفظ فراہم کیا، اسرائیل اگلے حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے، عبدالباری عطوان

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حملوں کے بعد کسی قسم کے تابکار اخراج یا زہریلی گیسوں کے پھیلاؤ کی اطلاع نہیں ملی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیرزمین ذخائر محفوظ رہے۔ انطنز میں حملے کے نتیجے میں جو گڑھا بنا، وہ صرف دو دن میں پر کر دیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ نقصان سطحی اور فوری طور پر قابل مرمت تھا۔

آنپی‌لوگوف نے امریکہ کی جانب سے استعمال کیے جانے والے GBU-57 سنگر شکن بم کی تکنیکی حدود کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بم نرم زمین میں 60 میٹر تک اثر رکھتا ہے، جب کہ ایران کی زیادہ تر تنصیبات سخت پتھریلی چٹانوں کے نیچے واقع ہیں، جہاں اس کی تاثیر 2.5 سے 18 میٹر تک محدود ہو جاتی ہے، جو کلیدی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

انہوں نے دو ممکنہ منظرناموں کی نشان دہی کی:

1. امریکی حملے صرف سطحی ڈھانچوں جیسے کہ وینٹیلیشن سسٹمز اور داخلی راستوں تک محدود رہے۔

2. ایران نے حملے سے قبل اہم یورینیم ذخائر کو خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا، جو امریکی انٹیلیجنس کے علم میں نہیں آسکے۔

روسی ماہر نے آخر میں واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اپنی افادیت اور صلاحیت کے لحاظ سے متاثر نہیں ہوا اور وہ اب بھی افزودگی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button