ایران کے سخت جوابی حملے نے صہیونیوں کو پشیمان کردیا، سلیم المنتصر
شیعہ نیوز: یمنی مبصر سلیم المنتصر نے کہا ہے کہ ایران کے حملوں نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند اور امریکہ اور صہیونی حکومت کو سخت پشیمان کردیا ہے۔
صہیونی حکومت کی جانب سے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد ایران نے اپنے قانونی حق دفاع کے تحت اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کردیے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور مبصرین ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس حملے کے بارے میں تجزیہ و تبصرہ کررہے ہیں۔ مذکورہ حملے میں ایران نے اپنی خودمختاری اور حاکمیت کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیل کو سخت سبق سکھایا تھا۔
انہوں نے ایران کی کامیاب کاروائی اور شدید سینسر کے باوجود اسرائیل کو ہونے والے نقصنانات کی خبروں پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔ ان سے ہونے والی گفتگو کا متن قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے:
یہ بھی پڑھیں : یورپ ہمارا ایران کے خلاف ساتھ دے، اسرائیلی صدر ہرزوگ
ایران کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی کفییت اور اثرات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
سلیم المنتصر: "وعدہ صادق آپریشن” میں ایرانی میزائل اور ڈرون طیارے صہیونی فوجی تنصیبات پر لگے جس سے دنیا بھر میں مسلمانوں اور مومنین کے دلوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور امت مسلمہ کی عزت میں اضافہ ہوا۔ اس حملے سے امریکی سربراہی میں مغربی ممالک کی کمزوری کھل کر سامنے آگئی ہے۔ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کے باوجود ڈرون اور میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ نواطیم کے ہوائی اڈے کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا جہاں سے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں شام کے خلاف جاسوسی کے مرکز بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کا حملہ کس حد تک کامیاب رہا اور اسرائیل کو کتنا نقصان ہوا؟
سلیم المنتصر: ایران نے عماد بلاسٹیک میزائل، پاوہ کروز میزائل اور شاہد ڈرون طیارے استعمال کئے جس کے نتیجے میں صہیونی فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایران نے کسی قسم کے دباو اور خوف میں مبتلا ہوئے اسرائیل کے خلاف کاروائی کی۔ اسرائیلی دفاعی سسٹم کے علاوہ امریکہ، فرانس، برطانیہ اور اردن نے ایرانی ڈرون اور میزائل کو روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ صہیونی حکومت کے مطابق صرف تین یا چار میزائل ہدف پر لگے لیکن فلسطینی اور صہیونی سوشل میڈیا ورکرز کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز کے مطابق درجنوں ڈرون اور میزائل مقبوضہ علاقوں مٰیں گرے۔ یہ دلیل ہے کہ ایرانی حملہ کامیاب رہا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 44 صہیونی افسران اور سپاہی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
ان حملوں سے ایران کے مقابلے میں اسرائیلی حکمت عملی کس طرح ناکام ہوگئی ہے؟
سلیم المنتصر: یہ حملہ صہیونیوں کے لئے جھٹکے سے کم نہیں تھا وہ اندر سے ہل کر رہ گئے جس کی وجہ سے وہ ایران کے خلاف جوابی حملہ کرنے کی جرائت نہ کرسکے۔ صہیونی بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ دوبارہ کوئی حماقت کریں تو ایران تل ابیب کو آگ و خون میں نہلانے سے کوئی گریز نہیں کرے گا۔
حملے کے بعد امریکہ اور اسرائیل کے حامی بعض عرب ممالک کے ردعمل کے بارے میں کیا کہیں گے؟
سلیم المنتصر: بعض عرب ہمیں اس بات کا طعنہ دیتے تھے کہ صدام حسین نے اسرائیل پر 39 میزائل داغے تھے اور صدام کو عرب بہادر کہتے تھے حالانکہ صدام کو کئی ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنا پڑا۔ آج دنیا کے مومنین کے بہادر لیڈر نے دنیا کی آنکھوں کے سامنے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجادی تو یہ لوگ کہاں ہیں؟ یہ لوگ فقط امریکہ کی غلامی میں متحد ہوتے ہیں۔ جس طرح یمن میں عوام کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے متعدد کو شہید کردیا آج صہیونی حکومت کی فریادرسی کرتے ہوئے اسرائیل کا باب المندب سے محاصرہ توڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ امریکی غلام صہیونی حکومت کو متبادل راستہ فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کے لئے صہیونی حکومت کو ضرورت کی ہر چیز فراہم کرسکیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے ذریعے اس کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ عرب منافق شکست کھاچکے ہیں۔ دوسری طرف مومنین جہان کے رہبر کا نام تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا جنہوں نے مستضعفین کے مدافع کے عنوان سے ان کو یاد کیا جائے گا۔ فلسطین آزاد اور زندہ ہے جبکہ صہیونی اور ان کے حامیوں کی شکست اور نابودی حتمی ہے۔ آخر میں اسلامی جمہوری ایران اسلام اور مسلمانوں کے خیمے کے طور پر باقی اور استوار رہے گا۔