
عراق: عبوری وزیراعظم کا نجف کے واقعات کی تحقیقات کرانے کا حکم
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کے عبوری وزیراعظم نے نجف اشرف میں پیش آنے والے خونی واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔ دوسری طرف عراق کی قومی پارلیمنٹ نے امریکی مداخلت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ امریکی فوجیوں کو اس ملک سے جلد سے جلد نکل جانا چاہئے۔
عراق کے شہر نجف اشرف کے صدرین اسکوائر پر بدھ کے روز بلوائی مظاہرین اور مقتدی صدر کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور سو زخمی ہوگئے تھے۔
نجف کے صدرین اسکوائر پر مظاہروں کے دوران پیش آنے والا واقعہ، عراق کے مختلف شہروں میں گذشتہ دو مہینوں سے جاری مظاہروں کے دوران رونما ہونے والا سب سے بڑا خونی واقعہ تھا۔
عراق کے وزیر داخلہ یاسین الیاسری نے اعلان کیا ہے کہ عراقی حکومت کے وزیراعظم نے نجف کے واقعے کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
گذشتہ سنیچر کو محمد توفیق علاوی کو عراق کا نیا وزیراعظم نامزد کئے جانے کے بعد صدر گروہ کے سربراہ مقتدی صدر نے نئے وزیراعظم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تخریب کاروں اور بلوائیوں سے نمٹنے، انھیں پبلک مقامات کو نقصان پہنچانے اور سڑکیں بند کرنےسے روکنے میں پولیس کی مدد کریں تاہم بلوائیوں نے عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سڑکوں کو بند کرنے سمیت عام امور میں خلل ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مقتدی صدر کے حامیوں پر حملہ کرنا شروع کردیا اور ان سے الجھ پڑے۔
درایں اثنا بغداد میں امریکی سفارتخانے نے ایک بیان جاری کر کے شہر نجف میں پیش آنے والے واقعات کو مظاہرین کی سرکابی سے تعبیر کیا اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا۔
امریکی سفارت خانے کے اس مداخلت پسندانہ بیان کے سامنے آنے کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے عراق کے داخلی امور میں امریکی سفارت خانے کی بار بار کی مداخلتوں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو اپنے فوجیوں کو جلد سے جلد عراق سے باہر نکال لینا چاہئے۔
عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر حسن کریم الکعبی نے عراق کے داخلی امور میں امریکی سفارت خانے کی کھلی مداخلت کی سخت مذمت کی اور اعلان کیا کہ امریکہ عراق کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔
امریکہ کے عراق دشمن اقدامات اور استقامتی محاذ بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اورعراقی رضاکار فورس حشدالشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابومہدی المہندس کے بزدلانہ قتل کے بعد عراق میں امریکہ مخالف جذبات میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
دہشت گرد امریکی حکومت کے ہاتھوں بغداد ایئرپورٹ کے باہر جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کے بزدلانہ قتل کے بعد پانچ جنوری کو عراقی پارلیمنٹ نے عراق سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کا بل منظور کیا تھا۔