عراق پر امریکی عزائم مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ حزب اللہ عراق
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حزب اللہ عراق نے اعلان کیا ہے کہ عراق کی سیاسی قوتوں کو اپنے او پر کسی ایسے شخص کو مسلط نہیں ہونے دینا چاہئے جو امریکی ایجنٹ ہو۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ عراق نے اعلان کیا ہے کہ سیاسی قوتیں، عراقی آئین کی خلاف ورزی کے بعد برہم صالح کے غیرذمہ دارانہ رویّے کا بھرپور مقابلہ کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
حزب اللہ عراق کا کہنا ہے کہ عراقی عوام کسی ایسے شخص کو خود پر مسلط نہیں ہونے دیں گے جو امریکہ کا ایجنٹ ہو۔ عراقی صدر برہم صالح نے جمعرات کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لئے البناء اتحاد کے پیش کردہ نامزد اسعد العیدانی کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے۔
العیدانی عراقی پارلیمنٹ کے اکثریتی دھڑے البنا کے مجوزہ امیدوار ہیں اس کے باوجود عراقی صدر نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لئے ان کی توثیق کرنے سے انکار کردیا ہے۔
عراق کے آئین کے مطابق ملک کے وزیراعظم کی توثیق اور اسے کابینہ کی تشکیل کی ذمہ داری سونپنا صدر کے فرائض میں شامل ہے۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عراقی صدر براہم صالح نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے نام ایک خط کے ذریعے اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے تا کہ عراقی عوام کے نمائندے ملک کی موجودہ صورت حال کے بارے میں فیصلہ کریں۔
عراقی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق برہم صالح نے پارلیمنٹ کے نام اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے اپنے استعفے پر آمادگی کا اعلان کرتے ہیں تا کہ اس سلسلے میں ممبران خود فیصلہ کریں کیونکہ وہ البناء اتحاد کے پیش کردہ امیدوار اسعد العیدانی کو نئی کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دینے پر مائل نہیں ہیں۔
عراق کے صدر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ موجودہ حالات میں العیدانی کو وزیراعظم کے طور پر پیش کرنا، ممکن ہے آئین کی خلاف ورزی ثابت ہو اور اسی لئے وہ اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہیں تاکہ ممبران پارلیمنٹ عوام کے سامنے اپنی جواب دہی و ذمہ داری کے پیش نظر فیصلہ کریں۔
عراق کے بعض صوبوں میں حالیہ مہینوں میں ملک میں عام سروسز کی خراب صورت حال بے روزگاری اور دفتری بدعنوانی کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے ہیں تاہم ان مظاہروں کو تشدد کی طرف موڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں دسیوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
مظاہرین نے احتجاج کے دوران وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے استعفے کا بھی مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا جس کے باعث انتیس نومبر کو انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن ایک مہینہ گذرنے کے بعد بھی عراق کی سیاسی جماعتیں ملک کے وزیراعظم کے نام پر اب تک متفق نہیں ہو سکی ہیں۔
اس دوران عراقی پارلیمنٹ کے سب سے بڑے اتحاد البناء کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لئے اسعد العیدانی کو پیش کیا گیا تاہم عراقی صدر براہم صالح نے نئے وزیراعظم کے طور پر العیدانی کی توثیق کرنے کے بجائے اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔
بعض رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ، اسعد العیدانی کو نئے وزیراعظم کے طور پر قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔