عراقی افواج کی دہشت گرد عناصر کے خلاف بڑے فوجی آپریشن کی تیاری
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کے مختلف علاقوں میں تکفیری اور دہشت گرد عناصر کے خلاف جاری کارروائیوں کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عوامی رضا کار فورسز کے ہمراہ عراقی فوج، تلعفر کے اسٹریٹیجیک علاقوں کو آزاد، اور صوبے صلاح الدین کے شہر تکریت میں داخل ہونے والے راستوں پر قبضہ کرنے کے بعد اس وقت صوبے نینوا کے مرکز موصل میں داخل ہونے کیلئے مکمل آمادہ ہے۔
دریں اثنا عراقی فوج کے کمانڈر کے ترجمان میجر جنرل قاسم عطا نے کہا ہے کہ دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع صوبے صلاح الدین میں بیجی کی آئل ریفائنری پر داعش کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا جس میں اس دہشت گرد گروہ کے کم از کم ستّر افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تلعفر میں داعش دہشت گرد گروہ کی درجنوں گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا۔
صوبے صلاح الدین کے فوجی ہیڈکوارٹر نے بھی اعلان کیا ہے کہ تکریت کے شمال میں داعشی دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے اور ان کی دسیوں گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا اور اس وقت شہر تکریت کے اہم راستوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا جاچکا ہے۔
ادھر مشرقی صوبے دیالہ میں بھی عراقی فوج کو کامیابیاں حاصل ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبے دیالہ کے مرکزی شہر بعقوبہ میں کے شمال مغرب میں ، داعش کے خود ساختہ گورنر لیث المجمعی کو اس کے دو کمانڈر ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا گیا ہے۔
عراق کے مغربی صوبے الانبار کے فوجی ہیڈ کوارٹر نے بھی اعلان کیا ہے کہ الرمادی کے مشرقی علاقے میں فوج کی انجام پانے والی تازہ ترین کاروائیوں میں خلیل مفخخہ، جسے داعش نے اپنی خود ساختہ حکومت کا وزیر دفاع بنایا تھا، نو ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا گیا۔
عراق کے طبّی اور سیکیورٹی ذرائع نے بھی اعلان کیا ہے کہ شہر سامرّا پر کئے جانے والے راکٹ حملے میں چودہ افراد زخمی ہوئے ہیں اور دہشت گردوں نے صوبے دیالہ کے شہر خانقین کے سعدیہ نامی علاقے سے، دس عراقی شہریوں کو اغوا کرلیا ہے۔
ایسی صورت حال میں عراق کے سینکڑوں علمائے دین نے اپنی ایک ملک گیر کانفرنس میں جنگی لباس پہن کر دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں عراقی فوج کیلئے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اس کانفرنس میں عراق کے مراجع تقلید کے نمائندوں اور علمائے کرام نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، کسی فرقے، طائفے اور یا کسی قوم و مذہب سے مخصوص نہیں ہے، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو ایک شرعی اور قومی فریضہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ایک سو پچاس سے زائد انٹلیجنس افسر، غیر قانونی طور پر عراق کے موصل میں داخل ہوئے ہیں جبکہ صیہونی حکومت کے اخبار یدیعوت احارانوت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عراق کے صوبے الانبار میں موساد کے قائم کردہ ہیڈکوارٹر کی اہم سرگرمیاں جاری ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صوبے کربلا میں عوامی فورسز نے اپنی اہم ترین مشقوں کے دوران اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک اور خبر یہ ہے کہ عراق کے انسٹھ فوجی افسروں کے نام، اس ملک کی فوجی عدالت میں پیش کردیئے گئے ہیں جن کی خیانت اور غداری کے نتیجے میں ہی موصل پر داعشی گروہ نے قبضہ کیا تھا۔