عراق، معصوموں کے قتل کے فتوے دینے والا داعشی مفتی دھرلیا گیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کی سیکیورٹی فورسز نے موصل میں ایک کارروائی کے دوران داعش کے مفتی اور انتہائی خطرناک دہشت گرد شفاء النعمہ المعروف ابو عبدالباری کو گرفتار کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراقی فوج کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے ’’فیس بک‘‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے موصل میں سرچ آپریشن کے دوران داعش کے مفتی اور ایک خطرناک دہشت گرد گو ابو عبدالباری کو گرفتار کرلیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ابو عبدالباری ایک خطرناک شدت پسند ہے جو موصل کی مختلف مساجد میں امامت اور خطابت بھی کرتا رہا ہے۔ وہ اپنی تقریروں میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
ابو عبدالباری کون؟
شدت پسند شفاء النعمہ جو ابو عبدالباری کے نام سے مشہور رہا ہے داعش کی صف اول میں شامل ایک خطرناک شخص سمجھا جاتا ہے۔ اس کی نگرانی میں عراق نے ان علماء کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا جاتا جو داعش کی بیعت سے انکار کرتے۔
سنہ 2014ء کوجب عراق کےایک بڑے علاقے پر داعش نے قبضہ کرلیا تو ابو عبدالباری اس وقت مخالفین کی سزائے موت کے فیصلے سناتا اور اس کے حکم سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا۔
ابو عبدالباری نے موصل کی تاریخی جامع مسجد النبی یونس کو دھماکے سے شہید کرایا۔ ابو عبدالباری خود اس مسجد میں نمازوں کی امامت اور خطابت کرتا رہا ہے۔ اس نے موصل میں تکفیری نظریات کو فروغ دیا اور معمولی مخالفت کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے احکامات اور فتوے صادر کیے۔
داعش کے اس خطرناک شخص کو عراقی سیکیورٹی فورسز نے موصل کی المنصور کالونی سے گرفتار کیا۔ بھاری بھرکم جسامت کے مالک ابو عبدالباری کو گرفتاری کے بعد ایک پک اپ کے عقبی حصے میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔