ترکی کی بہیمانہ جارحیت پر عراقی عوام کے مظاہرے
شیعہ نیوز:عراقی کردستان کے علاقے دہوک پر ترکی کی گولہ باری پرعراق کے عوامی اور حکومتی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے عراق کے وزیر اعظم نے آج ایک روز کے عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراقی کردستان کے علاقے دہوک کے ایک سیاحتی مرکز پر ترکی کی حالیہ گولہ باری میں کم سے کم گیارہ خواتین اور بچے جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ اس واقعے پر عراق کے عوامی اور سیاسی حلقوں کے ساتھ ہی حکومت بغداد کا بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں عراقی عوام نے مظاہرے کرکے ترکی کی گولہ باری کو اپنے ملک کی ارضی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی اور جارحیت قرار دیا ہے۔
عراقی میڈیا ذرائع کے مطابق جمعرات کو بغداد میں ترک سفارتخانے کے سامنے ہزاروں عراقیوں نے احتجاج کیا ۔ مظاہرین نے شمالی عراق میں ترکی کے فوجی حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیا اور اس کی مذمت کی ۔پورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بغداد میں مشتعل مظاہرین نے ترکی کے سفارتخانے کی عمارت سے اس کا پرچم اتار دیا ۔ اسی سلسلے میں مشتعل مظاہرین نے نجف اشرف میں ترکی کے ویزا آفس پر حملہ کردیا اور ترکی کا قومی پرچم ویزا آفس کی عمارت سے اتار دیا ۔ نجف کے ہی ایک اور علاقے میں عوام نے ترکی کا پرچم نذرآتش کردیا ۔ شہر بصرہ اور ناصریہ میں بھی ترکی کے خلاف عوام نے مظاہرے کئے اور ان دونوں شہروں میں ترکی کا ویزا آفس بند کردیا ۔
اسی کے ساتھ ارنا نے رپورٹ دی ہے کہ عراق کی وزارتی کونسل نے بدھ کی رات ہنگامی اجلاس میں شمالی عراق کے ایک سیاحتی مرکز پر ترکی کے بدھ کے حملے کا جائزہ لیا ۔
وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی صدارت میں ہونے والے عراق کی وزارتی کونسل کے اس ہنگامی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ترکی نے بغداد حکومت کی درخواستوں کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے عراق کی ارضی سالمیت اور بغداد کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔
بغداد کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ترکی نے عراقی شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کو مسلسل نظر انداز کررہا ہے۔ اس ہنگامی اجلاس کے بعد عراق کی وزارت عظمی نے ایک بیان جاری کرکے وضاحت کی کہ وزارت خارجہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ ترکی کی جانب سے عراق کے قومی اقتدار اعلی اور عراقی شہریوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے جارحانہ اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں باضابطہ شکایت درج کرائی جائے۔
اسی کے ساتھ بغداد میں ترکی کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے ان سے کہا گیا کہ شمالی عراق میں ترک فوج کی جارحیت پر سخت اعتراض سے انقرہ ک مطلع کیا جائے ۔ بغداد حکومت نے اسی کے ساتھ انقرہ سے اپنے ناظم الامور کو ضروری مشاورت کے لئے طلب کرلیا اور ترکی کے لئے سفیر کے تعین کی کارروائی روک دی ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بغداد حکومت نے عراق کی مشترکہ فوجی ہائی کمان کو حکم دیا ہے کہ ترکی کے ساتھ عراقی سرحدوں کی صورتحال کے بارے میں مکمل رپورٹ پیش کی جائے اور ترکی کی جارحیت کو روکنے کے لئے سبھی ضروری تدابیر اختیار کی جائیں ۔
عراقی کابینہ کے بیان کے مطابق حکومت ترکی سے باضابطہ معافی مانگنے اور ترک فوجیوں کو عراقی سرزمین سے فوری طور پر باہر نکالنے کے مطالبے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔عراقی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ترکی نے گزشتہ سات مہینے میں عراق کے دہوک، اربیل، سلیمانیہ اور موصل نامی علاقوں میں دو سو اکیاسی بار فوجی جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔