داعش کی جانب سے پاکستان میں پہلے اردو مجلے کی اشاعت
شیعہ نیوز:امریکی وسعودی فنڈڈ عالمی دہشت گرد گروہ داعش نے پاکستان میں اپنے پیغامات کی تشہیر اور عوامی رائے عامہ کو ہموار کرنے کیلئے پہلی بار اردو زبان میں مجلے کی اشاعت کا آغا زکردیا ہے ۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ریاست پاکستان اب بھی پاکستان میں داعش کے وجود سے انکاری ہے ۔
امریکی تحقیقی ادارے جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی پاکستان میں ’آئی ایس پی‘ کے نام سے ایک شاخ نے ایک اردو رسالہ شائع کیا ہے۔
بین الاقوامی تحقیقی اور تجزیاتی ادارے جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن سے وابستہ سیاسیات کے ماہر عبدالسعید کی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اپریل 2021 کے آخری دنوں میں پاکستان میں ’یلغار‘ کے نام سے داعش کا اردو زبان میں ایک میگزین سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر ہوا۔
تاہم پاکستانی سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں اس تنظیم کا کوئی وجود نہیں ہے۔
عبدالسعید نے اپنے مضمون میں کہا کہ ’داعش پاکستان‘ (آئی ایس پی) کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقامی پروپیگینڈا میگزین ہے۔ یونیورسٹی آف ایگزیٹر کی ایک تحقیق کے مطابق پاک افغان خطے میں جہادی تنظیموں کی جانب سے 2013 اور 2020 کے درمیان 68 رسالے چھاپے گئے۔ طالبان کی جانب سے 2015 کے بعد سے کوئی میگزین نہیں چھاپا گیا۔ عراق اور شام میں جنم لینے والی شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں نے 2017 کے بعد اپنا آخری رسالہ 2020 میں شائع کیا تھا۔
اسی طرح القاعدہ بھی 2017 میں ان اشاعتوں سے بظاہر دستبردار ہو گئی تھی لیکن 2019 اور 2020 میں ایک مرتبہ پھر انہوں نے اس پر توجہ دینی شروع کر دی۔
2013 سے 2020 کے درمیان داعش کے اشاعتی تکنیک کے اعتبار سے اعلیٰ معیار کے رسائل زیادہ تر مغربی ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے شائع کیے جاتے تھے۔ جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن کے تازہ مضمون کے مطابق 2019 میں داعش خراسان کی شاخ ’داعش پاکستان‘ نے ابھی تک ملک میں اپنی جڑیں اس طرح مضبوط نہیں کیں جس طرح ان کی مرکزی تنظیم کو توقع تھی۔
انڈپینڈنٹ اردو نے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری سے پوچھا کہ پاکستان میں داعش کے رسالہ شائع ہوا ہے تو اس کی روک تھام کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ اداروں سے بات کر کے جواب دیں گے۔ تاہم یاددہانی کے باوجود انہوں نے صرف اتنا کہا کہ آپ کے سوال میں نے آگے فارورڈ کر دیے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کے حکام سے بھی اس بارے میں رابطہ کیا مگر انہوں نے بھی کسی قسم کا جواب نہیں دیا۔
اس حوالے سے پاک افغان سکیورٹی صورت حال پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار شاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار انیلا خالد کو بتایا کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق زیادہ تر قیاس آرائیاں ہی ہیں اور درحقیقت داعش کا وجود پاکستان میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
شاہد خان کے مطابق وزیرستان، پاڑہ چنار، کرم، باجوڑ اور راولپنڈی، ساہیوال اور کراچی میں ملیر جیسے علاقوں میں داعش کے حامیوں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ تاہم مشتبہ افراد کے خلاف سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائیاں کر کے بعض کو ہلاک اور بعض کو گرفتار کر لیا۔داعش کے پاکستان میں اپنے پرنٹ میگزین نکالنے کے موضوع پر تجزیہ کار شاہد خان نے کہا کہ ’دہشت گرد تنظیمیں ایک دوسرے تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے پرنٹ میگزینوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آن لائن اشاعت کے برعکس چھپا ہوا مواد ہر اس جگہ تک پہنچ سکتا ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہ ہو۔‘
شاہد خان نے کہا کہ ’پاکستان میں داعش کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے پاکستان میں اگر ان کا ایسا کوئی رسالہ ہے بھی تو اس کا مقصد افغانستان یا پاکستان کے دوردراز مقامات میں اپنے حامیوں کو یہ مواد فراہم کرنا ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں ان میگزینز کی تقسیم آسان نہیں لہٰذا اگر کبھی ان کو ایسا کرنا پڑے تو عموماً یہ کام وہ رات کی تاریکی میں سرانجام دیتے ہیں۔‘
اپریل 2021 میں شائع ہونے والا داعش پاکستان کا ’یلغار‘ نامی میگزین 30 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں 10 مضامین، ایک اداریہ اور رمضان کے بارے میں ایک تصویری مضمون شامل ہیں۔
میگزین میں پاکستان، افغانستان اور شام میں داعش کی کارروائیوں کی تفصیل ہے۔ انفوگرافکس میں پاکستان اور بھارت میں داعش کے حالیہ حملوں اور داعش کی جانب سے چھپنے والی پروپیگینڈا ویڈیوزکو سراہا گیا ہے۔
مجلے کے آخر میں قارئین کی تجاویز معلوم کرنے کے لیے ایک ای میل پتہ اور ٹیلی گرام کا ایڈریس بھی دیا گیا ہے۔ یہ رسالہ بھی بظاہر ٹیلی گرام پر شائر کیا گیا ہے۔
داعش کے اس میگزین میں ہے کیا؟
رسالے کے اداریے میں لکھا ہے کہ یہ داعش کا پہلا ’باقاعدہ اردو مجلہ‘ ہے۔
رسالے کی ڈیزائننگ بہت عمدہ ہے اور لگتا ہے کسی پروفیشنل گرافک ڈیزائنر نے رسالے کو بڑی محنت اور توجہ سے ڈیزائن کیا ہے۔ پورا رسالہ چار رنگوں میں چھپا ہے اور تقریباً ہر صفحے پر تصویریں اور ڈیزائن موجود ہیں۔رسالے کی زبان خاصی عربی زدہ ہے اور کئی جگہ نامانوس الفاظ دکھائی دیتے ہیں، مثال کے طور پر ’تکوینی سنت،‘ ’صحوات،‘ ’طواغیت،‘ وغیرہ۔ بعض جگہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ اصل اردو تحریر نہیں بلکہ ترجمہ ہے۔
رسالے کے مضامین جہاد، گوریلا کارروائیوں اور جنگ کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایک مضمون کا عنوان ہے: ’تحقیق ہم تمہیں ذبح کرنے آئے ہیں۔‘ یہ واحد مضمون ہے جس میں براہِ راست پاکستان کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اس مضمون میں بار بار پاکستان کی حکومت کو مرتد اور کافر اور جمہوریت کو کفری نظام قرار دیا گیا ہے۔
ایک تحریر ’حق سے جو وعدہ کیا تھا‘ بھی شامل ہے جو ’ایک بہن کے قلم سے‘ لکھی گئی ہے اور یہ بنیادی طور پر شام کا سفرنامہ ہے۔ مزید یہ کہ چونکہ رسالہ رمضان میں چھپا تھا اس لیے اس میں روزوں کے بارے میں بھی ایک سیکشن موجود ہے جس میں انفوگرافکس کی مدد سے روزوں کے احکام اور مسائل بیان کیے گئے ہیں۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ رسالے کے سرورق پر علامہ اقبال کا مشہور شعر ’نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا‘ درج ہے۔