مشرق وسطی

غزہ میں مستقل جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسماعیل ھنیہ

شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک ’حماس‘کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ غزہ میں صرف ایسے جنگ بندی اقدام کو قبول کریں گے جس کے نتیجے میں مستقل اور مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے۔ حماس ادھوری جنگ بندی قبول نہیں کرے گی۔

آج ہفتے کے روز حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ ان کی جماعت جنگ کےمکمل خاتمے کے لیے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کسی بھی دستاویز یا اقدام کے لیے فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی جو جنگ بندی کے مذاکرات میں تحریک کے موقف کی بنیادوں کی ضمانت دے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس اب بھی غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور اسرائیل کی طرف سے درخواست کردہ تمام قیدیوں کی رہائی سے قبل مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : انصار اللہ یمن کا نئی ڈرون حملہ آور کشتی کا تجربہ

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ جنگ بندی میں اسرائیلی ریاست کی ہٹ دھرمی اور نیتن یاھو کی انا رکاوٹ ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حماس کی اولین ترجیح فلسطینی عوام کے خلاف مجرمانہ جنگ کو روکنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کا ویژن واضح ہے۔ ہم فلسطینی عوام کے وسیع تر مفاد کے لیے مستقل جنگ بندی کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے بغیر غزہ کے مستقبل کا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ غزہ اور فلسطین کے مستقبل میں حماس کا کلیدی کردار رہے گا۔

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ ’طوفان الاقصیٰ‘ پر حماس کو تنقید کا نشانہ بنانے والےمسئلہ فلسطین کی اہمیت کو سمجھیں۔ طوفان الاقصیٰ معرکے نے مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا کا سب سے بڑا حل طلب مسئلہ بنا دیاہے۔ اس وقت پوری دنیا کی توجہ مسئلہ فلسطین پر ہے اور پوری دنیا اس مسئلے کا حل چاہتی ہے۔ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب طوفان الاقصیٰ کی  بدولت ممکن ہوا ہے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ غزہ میں صہیونی فوج نے نوماہ کے دوران ملبے کا ڈھیر بنا دیا مگر وہ مزاحمت کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ غزہ کی پٹی کے گلی کوچوں میں نو ماہ سےمزاحمت جاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button