اسرائیل آگ سے نہ کھیلے، سید حسن نصراللہ نے صیہونی حکومت کو خبردار کر دیا
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے لبنانی استقامتی محاذ کے کمانڈر کے یوم شہادت کے موقع پر صیہونی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ آگ سے نہ کھیلے اور امریکہ کی نئی حکومت کو بھی وارننگ دی ہے کہ وہ داعش کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔
سید حسن نصراللہ نے استقامتی محاذ کے کمانڈر عماد مغنیہ کی برسی کی مناسبت سے اپنے خطاب میں انقلاب بحرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کا انقلاب ایک ایسے وقت اپنے دسویں سال میں داخل ہوا ہے کہ اس ملک کے حکمراںوں نے اس ملک کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا بحرین کے عوام فلسطین کے حامی ہیں اور اسی لئے اپنے وطن کو اس کی سابق پوزیشن پر لانا چاہتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی بڑی طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے، انہوں نے کہا اسلامی انقلاب کی کامیابی کو 42 سال ہورہے ہیں اوراس دوران اسلامی جمہوریہ ایران تمام شعبوں میں اپنی استقامت و پائیداری کی بدولت علاقے کی ایک بڑی طاقت بن چکا ہے کہ جس کی مرضی کے بغیر ایک تنکا بھی نہيں توڑا جاسکتا۔
انہوں نے کہا ہميں بھی علاقے اور لبنان میں اپنے استقامتی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے شہید عماد مغنیہ کے افکار و نظریات کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
سید حسن نصراللہ نے یمن کے خلاف جنگ کے تعلق سے امریکی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کو یمن کے تعلق سے سخت تشویش ہے کیونکہ یمنی عوام نے اپنی استقامت سے ان کے سارے منصوبوں کو خاک میں ملادیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے بحرین، امارات، سوڈان اور مراکش کے ساتھ خودساختہ صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلیوں نے اس مسئلے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے لیکن اس حوالے سے جو چیز استقامتی محاذ کے لئے اہمیت رکھتی ہے وہ ان ملکوں کے عوام سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ ان ملکوں کے حکمرانوں سے۔
کیونکہ، بحرینی، سوڈانی اور علاقے کے دیگر ملکوں کے مواقف اس سلسلے میں ان ملکوں کے حکام کے مواقف سے باالکل تضاد رکھتے ہيں۔