اسرائیل کا الشیخ عکرمہ صبری پر دہشت گردی پر اکسانے کا الزام
شیعہ نیوز: اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام اور یروشلم میں اسلامی کونسل کے سربراہ خطیب الشیخ عکرمہ صبری پر دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات عائد کیے۔
القدس کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ انتہا پسند صہیونی تنظیم (LAVI) نے قابض استغاثہ کو ایک درخواست جمع کرائی ہے تاکہ اسے مسجد اقصیٰ کے مبلغ 85 سالہ الشیخ عکرمہ صبری کے خلاف فرد جرم عائد کرنے پر مجبور کیا جائے۔
اس درخواست کے جواب میں صیہونی حکومت کے قانونی مشیرنے القدس میں پبلک پراسیکیوشن کے موقف کو قبول کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ الشیخ صابری کے خلاف آنے والے دنوں میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔ انہیں اسرائیل کےخلاف نفرت اوردہشت گردی پر اکسانے کا الزام عایدکیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : صیہونی دشمن کو اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی ہوئی، سید عبدالمالک الحوثی
گذشتہ ستمبر میں انتہا پسند تنظیم نے الشیخ صبری کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ جاری کرنے کے لیے قانونی مشیر، وزارت انصاف اور قابض پولیس کے خلاف ایک درخواست جمع کرائی۔ ایسے شواہد اور الزامات پیش کرنے کے لیے سخت محنت کی جس کی وجہ سے انھیں جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
الشیخ عکرمہ صبری مسجد الاقصیٰ کے مبلغ یروشلم میں سپریم اسلامی کونسل کے سربراہ اور یروشلم اور فلسطینی علاقوں کے سابق مفتی ہیں۔ انہوں نے نابلس میں واقع النجاح نیشنل یونیورسٹی سے شریعت میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے۔
اسرائیلی دشمن میڈیا الشیخ صبری کے بارے میں اپنے الزامات کو دہراتا ہے کہ وہ تشدد کو بھڑکاتے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران الشیخ صبری کو گرفتار کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا۔ مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف سے کئی مہینوں کے لیے جلاوطن کیا گیا۔