اسرائیل و بھارت قابض ریاستیں ہیں،ان کیخلاف عملی اقدامات ضروری ہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کی پاکستان آمد اور اسلام آباد کی میزبانی میں اجلاس کا انعقاد خوش آئند اقدام ہے، فلسطین و کشمیر سمیت اسلامی دنیا کے اپنے مسائل کے حوالے سے دنیا بالخصوص مسلم دنیا کی نظریں او آئی سی پر ہیں، جنوبی ایشیا میں امن و امان مسئلہ کشمیر و پر امن افغانستان جبکہ مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین کے حل کیساتھ امن جڑا ہوا ہے، اسلامی دنیا جب تک اپنے مسائل کیلئے متفقہ حکمت عملی نہیں اپنائے گی، اس وقت دنیا متوجہ نہیں ہوگی، اسرائیل و بھارت قابض ریاستیں ہیں، ان سے مطالبات کی بجائے ان کیخلاف عملی اقدامات ضروری ہیں، قراردادوں پر عملدرآمد کے عزم کے اعادہ کیساتھ اب وقت آ گیا ہے کہ ان پر عملدرآمد کیلئے تیز ترین اقدامات اٹھائے جائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں علامہ شبیر میثمی کی سربراہی میں ایس یو سی وفد کی سید منیر گیلانی سے ملاقات
علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ ایسے موقع پر اکٹھے ہوئے جب ایک جانب کشمیر میں ظلم و ستم اپنی انتہاء پر ہے تو دوسری جانب فلسطین میں آئے روز نہ صرف اسرائیل جیسی ناجائز ریاست مظالم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے بلکہ مختلف حوالوں سے دنیا کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے، جبکہ افغانستان کا مسئلہ عالمی استعمار کا پیدا کردہ ہے جس کے اثرات نے پاکستان سمیت پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں ایک عرصہ سے لے رکھا ہے، قابض افواج کے انخلاء کے بعد افغان عوام کیلئے مشکلات مزید بڑھی ہیں جبکہ مسلم دنیا کے اپنے اندر مسلسل مسائل جنم لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن، بحرین، لبنان، مصر اور دیگر ملکوں میں مسلسل بے چینی اور انسانی حقوق کے مسائل بڑھ رہے ہیں، ان مسائل پر بھی سنجیدگی سے غور و فکر اور لائحہ عمل دینے کی ضرورت تھی مگر اس جانب اس سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا، پہلے کی طرح معاملہ صرف قراردادوں تک محدود رہا، بھارت قابض اور اسرائیل ناجائز ریاست ہے جن کے مظالم کیخلاف عملی اقدامات کی بجائے ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مظالم روکے حالانکہ وہ دوٹوک انداز میں مظلوم عوام پر مظالم کے پہاڑ نہ صرف ڈھائے ہوئے ہیں بلکہ بغیر کسی حیل و حجت کے بین الاقوامی چارٹر کی مسلسل انسانی حقو ق کی پامالیوں کو ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھاتے جا رہے ہیں، اس ساری صورتحال میں انتہائی ضروری ہے کہ اقوام عالم خصوصاً اسلامی دنیا ان مسائل کے حل کیلئے تیز ترین اقدامات اٹھائے اور قراردادوں سے آگے بڑھے کیونکہ جب تک اسلامی ممالک اپنے مسائل کے حل کیلئے متفقہ حکمت عملی نہیں اپنائین گے اور عملی اقدامات نہیں اٹھائیں گے نہ صرف دنیا کی توجہ سے محروم رہیں گے بلکہ ہر آنیوالا دن پہلے سے زیادہ مشکل ترین ہوگا۔