دنیا

اسرائیل غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر فورا ترک کر دے، یورپی یونین

شیعہ نیوز : اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہر قدس شریف میں قائم غیرقانونی یہودی بستی ’’گیوعات ہاماتوس‘‘ کو توسیع دینے کے اعلان پر یورپی یونین کے ترجمان جوزپ بورل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غیرقانونی یہودی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ فورا ترک کر دے۔

صیہونی ای مجلے ’’عاروتص شوع‘‘ کے مطابق جوزپ بورل نے اسرائیلی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس غیر قانونی یہودی بستی کی توسیع کا منصوبہ فی الفور ترک کر دے کیونکہ مشرقی قدس میں مزید یہودی گھروں کی تعمیر عنقریب قائم ہونے والی فلسطینی حکومت میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے۔

جوزپ بورل نے قدس شریف کے عرب نشین محلے کے اندر تعمیر کی جانے والی اس یہودی بستی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس یہودی بستی میں توسیع سے متعلق اسرائیلی منصوبے پر شدید تشویش کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے نمائندۂ اعلی برائے امور خارجہ و سکیورٹی پالیسی (HR/VP) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ میں "گیوعات ہاماتوس” کے اندر ایک بالکل نئی یہودی بستی کی تعمیر کی غرض سے اسرائیلی حکومت کی جانب سے "بولی کے اعلان” پر شدید تشویش کا شکار ہوں۔

جوزپ بورل نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ یروشلم (مقبوضہ قدس) اور مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع شہر بیت اللحم کے درمیان واقع ایک اہم علاقہ ہے جبکہ اس کے اندر یہوی بستیوں کی تعمیر نہ صرف متحدہ و پائیدار فلسطینی حکومت کے قیام کو بلکہ آگے چل کر عالمی مفاہمتوں کے مطابق (فلسطین میں) 2 حکومتوں کے قیام اور قدس شریف کے دونوں حکومتوں کے لئے دارالحکومت قرار پانے کو بھی شدید نقصان پہنچائیں گی۔

جوزپ بورل نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یورپی یونین نے بارہا اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نہ صرف غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق اپنی تمام سرگرمیاں ختم کر دے بلکہ سال 2001ء کے بعد سے مختلف علاقوں میں تعمیر کردہ تمام رہائشگاہوں کو بھی مسمار کر دے۔

جوزپ بورل نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کا مضبوط موقف یہ ہے کہ عالمی قوانین کے مطابق یہودی بستیاں غیر قانونی ہیں۔

خارجہ امور و سلامتی پالیسی کے لئے یورپی یونین کے اعلی نمائندے نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس یہودی بستی کی تعمیر، دونوں فریقوں (فلسطین و اسرائیل) کے اعتماد حاصل کرنے کی کوششوں کو کمزور بنانے کا سبب بنے گی جبکہ دونوں فریقوں کا اعتماد ہی نئے سرے سے مذاکرات کی بحالی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button