مزاحمتی محاذوں کے اتحاد سے خوفزدہ ہے اسرائیل
شیعہ نیوز:ایک صیہونی تحقیقاتی مرکز نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی کابینہ کے اقدامات کے خلاف مزاحمت کے میزائلی ردعمل کے بعد مختلف معاشروں اور اداروں میں تناؤ اور اضطراب پایا جاتا ہے اور اسرائیل اور تل ابیب کے اندر اور باہر کئی شعبوں میں بے مثال طریقے سے اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
تل ابیب یونیورسٹی سے وابستہ صیہونی داخلی سیکورٹی کے تحقیقاتی مرکز نے اپنے جائزے میں جسے اودی دیکل Udi Dickel)) نے تیار کیا تھا، بتایا کہ فلسطین میں رمضان المبارک کے موقع پر حالیہ کشیدگی رمضان، جو یہودیوں کے پاس اوور کے موقع پر رونما ہوئی، اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے مسجد الاقصی میں عبادت گزاروں اور نمازیوں پر حملے اور مسجد اقصیٰ سے ان کی بے دخلی کے بعد اس میں شدت آگئی۔
اس رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت نے جنوبی لبنان سے درجنوں راکٹ یعنی 34 راکٹ فائر کر کے اسرائیل کی کارروائیوں کا جواب دیا اور یہ دوسری 33 روزہ جنگ لبنان کے بعد سب سے بڑا راکٹ حملہ تھا ۔
غزہ پٹی سے بھی میزائل حملے شروع ہوئے جبکہ مختلف مزاحمتی کارروائیاں ہوئیں۔ جنوبی لبنان سے حماس کے راکٹ داغے جانے کے بعد حزب اللہ لبنان نے بھی حماس کی کارروائی کی حمایت کا اعلان کیا۔
اس تحقیقی مرکز نے مزید تاکید کی کہ تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے نائب صالح العاروری نے مارچ کے وسط میں خبردار کیا تھا کہ اگر رمضان میں کشیدگی بڑھی تو حماس، لبنان سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغے گی