اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے، اقوام متحدہ کے ماہرین
شیعہ نیوز:اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے جاری کردہ بیان میں غزہ میں تشدد کے خاتمے اور عالمی برادری سے حالیہ جھڑپوں کی اصل وجوہات کے حل کے لیے ٹھوس فیصلے کی اپیل کی گئی ہے۔
بیان میں حالیہ جنگ کو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے سماجی اور انفرادی حقوق کی خلاف ورزی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک قابض قوت کی حیثیت سے اسرائیل اس بات کا پابند ہے کہ وہ غذائی اشیا، ایندھن اور میڈیکل آلات سمیت ہر قسم کی انسانی امداد غزہ پہنچانے کی اجازت دے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غزہ میں ایندھن کے ذخائر تقریبا ختم ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے غزہ میں عالمی خبررساں ایجنسیوں اور میڈیا دفاتر پراسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوترس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ، غزہ میں انسانی صورتحال نیز بڑے پیمانے پر گھروں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نےعالمی برادری سے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی غرض سے لازمی فنڈ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی احتجاج اور مخالفت کے باوجود ، غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے بدستور جاری ہیں اور اقوام متحدہ جیسا ادارہ ، اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کی کاسہ لیسی میں مصروف ہے۔
درایں اثنا انسانی امور میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری مارک لوکاک نے غزہ میں آباد فلسطینیوں کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے ابتدائی نو دن میں بہتر ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں جن میں سے تقریبا سینتالیس ہزار افراد کو اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے تحت چلنے والے اٹھاون اسکولوں میں پناہ دی جاسکی ہے۔
ادھر یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج جوزف بورل نے نہتے فلسطینی بچوں اور عورتوں کے خلاف اسرائیلی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بریسلز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جوزف بورل نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقدس مقامات پرعبادت کے حق کا احترام کرے اور شیخ جراح میں آباد فلسطینیوں کو بے دخل کرنے سے گریز کرے۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کے انچارج نے ستر سال سے جاری غاصبانہ قبضے کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر بڑی بے شرمی کے ساتھ کہا کہ ہم اسرائیل کے بقول ان کے، حق دفاع اور قیام امن کی حمایت کرتے ہیں البتہ فلسطینیوں کے لیے بھی اسی حق کے قائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے مستقل اور سیاسی حل کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کا قیام ضروری ہے۔