مشرق وسطی

جنگبندی کے معاہدے میں ناکامی کا ذمے دار اسرائیل ہے، اسماعیل ھنیہ

شیعہ نیوز: فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس” کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ” نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی ناکامی کا ذمے دار اسرائیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں پیشرفت میں ناکامی کا ملبہ صیہونی رژیم کے سر ہے۔ ہم غزہ سے جارحیت، قابض فوجیوں کی مکمل واپسی اور ظالمانہ محاصرے کے خاتمے سے کم پر راضی نہ ہوں گے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ پُرانے اسیروں کی آزادی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ میں ہماری اولین ترجیح ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا کہ یہ تحریک مذاکرات کے حوالے سے مکمل ذمے داری کا مظاہرہ کر رہی ہے اور مقاومت کی قربانیوں و ثمرات سے ہرگز غافل نہیں۔ ہم صیہونیوں کی جانب سے فلسطینیوں کا بے دریغ خون بہانے کو روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ حماس کے مرکزی رہنماء کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ "انٹونی بلنکن” نے کہا کہ تل ابیب اور فلسطینی مقاومتی تحریک کے درمیان اب بھی مذاکرات کی کامیابی کا امکان ہے۔

گزشتہ شب صیہونی اخبار هاآرتص نے رپورٹ دی کہ حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ماہ رمضان سے پہلے عمل میں آ جائے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ان مذاکرات میں بعض بیرونی ڈپلومیٹ شریک ہیں اور چاہتے ہیں۔ ان سفارت کاروں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صیہونی اخبار کو بتایا کہ قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کا خاتمہ چھ ہفتوں تک جاری رہے گا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں 134 صیہونی قید ہیں جب کہ اسی دوران فلسطینی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ تقریباََ 8800 فلسطینی، صیہونی جیلوں میں قید ہیں۔ میڈیا میں آنے والی رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ حماس نے قابض صیہونی رژیم کو معاہدہ طے ہونے کی تاریخ تک تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجویز دی ہے جسے نتین یاہو نے مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مذاکرات قاھرہ میں قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے جاری ہیں۔ جن میں قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ بندی شامل ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button