مشرق وسطی

اسرائیل جارحیت روکنے کے لیے تمام وسائل بروئےکار لا رہے ہیں، اسماعیل ھنیہ

شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی فورسز نے ثالث ممالک کو آگاہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت مستقل طور پر روکنے، غزہ کی پٹی سے قابض صیہونی فوج کے جامع انخلاء، محاصرہ ختم کرنے، تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کے باوقار معاہدے کے اصولی مطالبات پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

ھنیہ نے بیروت میں منعقدہ عرب نیشنل کانفرنس میں سے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ ہمارے لوگ مزاحمت کے متبادل کسی بھی منصوبے یا سمجھوتے کو قبول نہیں کریں گے۔ مجاہدین کے درمیان چھپے لوگوں کی خواہشات ناکام ہوں گی اور ان کے وہم و گمان ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت مذاکرات کے دوران قابض ریاست کے مکروہ ہتھکنڈوں سےبلیک میل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح غزہ میں نسل کشی کی صہیونی جنگ کو روکنا ہے اور اس کے لیے ہم تمام وسائل کو بروئے کار لا رہےہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ میں جنگ بندی، امریکی صدر جوبائیڈن نے تفصیلات جاری کردیں

حماس رہنما نے نشاندہی کی کہ ہمارے عوام کی بہادرانہ مزاحمت، مزاحمتی میدانوں اور محاذوں کے اتحاد اور کارکردگی کی وجہ سے قابض ریاست فلسطینی آبادی کو بے گھر کرنے، مزاحمت کو ختم کرنے اور طاقت کے ذریعے اپنے قیدیوں کی بازیابی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد کا عرصہ اس سے پہلے کے دور سے مختلف ہے کیونکہ طوفان الاقصیٰ نے اسرائیلی فاشسٹ ریاست کی اسٹریٹجک ویلیوں کو پاش پاش کردیا اور اسے ڈیٹرنس کے فائدے سے محروم کر دیا۔ اب اس ناکامی کے بعد صہیونی ریاست عالمی رائے عامہ کی حمایت کھو رہی ہے۔ فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والوں  میں اضافہ ہو رہا ہے۔

حماس کے سربراہ نے کہا کہ بیروت فلسطینی کاز اور مزاحمت کے لیے ایک انکیوبیٹر ہے۔ لبنان آج غزہ اور اس کے عوام کی حمایت میں کھڑا ہے۔ اس میں لبنانی اور فلسطینی مزاحمت کے گروہ شامل ہیں جن کی قیادت حزب اللہ کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت کا محور طوفان الاقصیٰ میں سخت اور ثابت قدمی سے رد عمل ظاہر کرتا ہے جو حقوق کے تحفظ اور زمین و مقدسات کی بحالی کا حقیقی آپشن بن گیا ہے۔

ہنیہ نےکہاکہ طوفان الاقصیٰ نے ہمارے لوگوں کی بہترین توانائیاں ظاہر کی ہیں جس سے وہ اندھا دھند قتل عام کے باوجود پوری استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر ایک بے مثال سطح پر اٹھایا اور تمام سیاسی کوششوں کی ناکامی کے بعد فلسطینیوں کے ان کی سرزمین ان کی ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کا دروازہ کھول دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button