اسرائیل غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، امیر سعید ایروانی
اکتوبر 30, 2024
8 2 minutes read
شیعہ نیوز: اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطی کی صورتحال کے عنوان سے گذشتہ شب منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں تاکید کی ہے کہ غزہ تباہی و مصائب کی ایک منظم مہم کا شکار ہے جیسا کہ گزشتہ 1 سال کے دوران غاصب اسرائیلی رژیم کے نسل کشی پر مبنی جارحانہ اقدامات نے غزہ میں عام شہریوں کو بے مثال نقصان پہنچایا ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا شمالی حصہ اس وقت وحشیانہ محاصرے کی زد میں ہے اور غاصب اسرائیلی رژیم کی فوجی کارروائیوں نے جبالیا جیسے گنجان آباد ترین علاقوں کو بھی میدان جنگ میں بدل کر عام فلسطینی شہریوں کو ایک ایسی حالت میں پھنسا دیا ہے کہ جس میں انہیں خوراک، پانی اور طبی دیکھ بھال کی کسی سہولت تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طویل المدتی محاصرے نے عام شہریوں کو مشکل انتخاب کے سامنے لا کھڑا کیا ہے؛ یعنی بمباری کی زد میں بھاگ دوڑ، یا جہاں وہ ہیں وہیں موت کا انتظار درحالیکہ انسانی امداد اب بھی مسدود ہے جو عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ عام فلسطینی شہریوں کہ جن میں بے شمار معصوم بچے اور پورے کے پورے فلسطینی خاندان بھی شامل ہیں، کو منظم طریقے سے بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر دیا گیا ہے جنہیں اس وقت بھوک، طبی امداد کے فقدان اور بے گھر ہو جانے کے مسلسل خطرے کا سامنا ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی نسل پرست کابینہ اب بھی بھوک کو عام فلسطینی شہریوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کے لئے تمام انسانی امداد 2 ہفتوں سے زائد کے عرصے سے مکمل طور پر معطل ہے، سلامتی کونسل میں اپنے خطاب کے دوران ایرانی سفیر نے تاکید کی کہ ناکہ بندی نے ضروری ویکسینیشن سمیت دیگر تمام اہم خدمات کی فراہمی کو بھی غیر معینہ مدت کے لئے معطل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت سوز اقدامات، نہ صرف غزہ میں امداد کے داخلے پر پابندی سے بڑھ کر تخریبکارانہ ہیں بلکہ یہ فلسطینی شہریوں کے وقار اور ان کے بنیادی حق زندگی کو بھی پائمال کر دینے کی مذموم کوشش ہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں امیر سعید ایروانی نے کہا کہ غزہ کو متحد رہنا چاہیئے اور اس کے باشندوں کو بے گھر ہو جانے یا اس منظم جبر کا نشانہ بننے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے!