پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیل کیلئے فضا سازگار بنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے، یکجہتی فلسطین کانفرنس

شیعہ نیوز : پاکستان کے عوام فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان کا فلسطین سے متعلق وہی موقف ہے جوقائد اعظم اور علامہ اقبال کا ہے۔ مٹھی بھر اسرائیلی حمایت یافتہ صحافی اور نام نہاد دانشور پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی ترجمانی نہیں کرتے۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی نمائندوں نے کراچی میں اتوار انتیس نومبر کو آل پارٹیز یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد جماعت اسلامی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا ، کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کی جبکہ مہمان خصوصی پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر تاج حیدر تھے۔

‎کانفرنس میں معروف دانشور و کالم نگار شاہ نواز فاروقی،پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر،فلسطین فاؤنڈیشن کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم،جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی،مجلس وحدت المسلمین کے مولانا باقر زیدی،سینیئر سیاسی رہنما محفوظ یار خان،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سکریٹری یونس بونیری،مسلم لیگ (ن) کے اظہر ہمدانی،جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عمر صادق،آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان،ایم کیو ایم پاکستان کے میجر (ر)قمر عباس رضوی،پاکستان عوامی تحریک کے راؤ کامران،پاکستان تحریک انصاف کے اسرار عباسی،خواجہ سید معاذ علی نظامی،شیعہ کونسل کے سجاد شبیر رضوی سمیت سیاسی و سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیاجبکہ نظامت کے فرائض نائب امیرجماعت اسلامی کراچی مسلم پرویزنے انجام دیے۔اس موقع پر میر تقی ظفر،شکیل قاسمی، شہزاد مظہر، لئیق احمد ، ڈاکٹر شہزاد اور ارم بٹ سمیت دیگر بھی موجودتھے۔

‎آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا سازگاربنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے،اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزارت خارجہ کامؤقف دورنگی اور منافقت کا عکاس ہے،فلسطین کے مسئلہ کا دو ریاستی حل پیش کرنا درست نہیں، اگر پوری دنیا بھی اسرائیل کی ریاست کو قبول کرلے تب بھی ہم اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔

‎کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیل جیسے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے والوں کی باتیں فلسطین کے خلاف ظلم کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سفارتی سطح پر اپنی کوشش جاری رکھنا ہو گی تا کہ اسرائیل کی ساتھ تعلقات بنانے والے ممالک کو واپس مسلم اُمّہ کی صفوں میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہماری فضایئہ نے فلسطین کی آزادئ کے لئے اسرائیلی جہازوں کو مارگرایاتھا۔ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور اسرائیل ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے۔ 29نومبر کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی فلسطین منایا جاتا ہے،1948کو اقوام متحدہ کے غلط فیصلے کی بنیاد پر اسرائیل کو جنم دیا گیا،آج اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم ڈھارہے ہیں،اور فلسطینی بے یارومددگار اور بے گھر ہوچکے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسرار عباسی نے کہا کہ جن اسلامی ممالک نے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کیا انہیں اپنے اس مؤقف پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ مولانا باقر زیدی نے کہاکہ ہمیں متحد او ر متفق کے نقطے سے آگے بڑھ کر اقدامات کرنے ہوں گے اور یہی طریقے کشمیر کے حوالے سے ہی اپنانا ہوگا۔یونس بونیری نے کہاکہ جماعت اسلامی اور فلسطین فاؤنڈیشن خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اس اہم مسئلہ کے لیے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔

‎مقررین نے کہا کہ سال کے آغاز میں ایران کے افواج کے جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی جنرل ابو مہدی کو کھلم کھلا امریکی حملہ میں قتل کر دیا گیا اور گذشتہ دنوں ایران کے جوہری سائنسدان کو دن دیہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کیا یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے مایہ ناز شخصیات کو امریکی و اسرائیلی دہشت گردانہ حملوں میں قتل کیا جا رہا ہے جو کہ نہ صرف کسی ایک ملک کا نقصان ہے بلکہ فلسطین اور پاکستان سمیت پوری مسلم اُمّہ کا نقصان ہے ۔

‎مقررین کا کہنا تھا کہ عرب دنیا کے حکمران اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے بہت بڑی تاریخی غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ پاکستان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیں، مٹھی بھر صحافی اور نام نہاد دانشور میڈیا پر آ کر اسرائیل کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اگر اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر ہمیں کشمیر کو بھارت کو دے دینا چاہئے۔

‎مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین اور کشمیر کاز کے خلاف بیان بازی کو جرم قرار دیا جائے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے وطن کے غداروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ پاکستان کے عوام فلسطین کے ساتھ ہیں۔ ہم فلسطین اور اس کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں حماس اور حزب اللہ سمیت جہاد اسلامی کئ حمایت جاری رکھیں گے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین کہ جلد قبلہ اول میں نماز ادا کریں گے لیکن اسرائیل کوتسلیم کر کے نہیں بلکہ فلسطین کو آزاد کروا کر پڑھیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button