دنیا

اسرائیل نے غزہ کی 75 فیصد زرعی اراضی کو ناکارہ بنا دیا، یورومیڈ

شیعہ نیوز: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 75 فیصد سے زیادہ زرعی اراضی کو تباہ یا فصلوں کی کاشت کے لیے بند کر دیا ہے۔

آبزرویٹری نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ اسرائیلی ریاست کے اس غیر قانونی ہتھکنڈے کا مقصد طاقت کے ذریعے زرعی اراضی کو الگ تھلگ کرنا یا اسے تباہ اور بلڈوز کرنا ہے۔ اس طرح سبزیوں، پھلوں، پولٹری اور لائیو اسٹاک کی خوراک ٹوکری کو تباہ کرنا  اور مقامی خوراک کی پیداوار کے دیگر تمام اجزا کو بھی تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ قابض افواج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں قحط مسلط کرنے کی مجرمانہ پالیسی  کے ایک حصے کے طور پر خوراک اور انسانی امداد کے داخلے کو روکنا، متوازی طور پر جاری جرائم کو آگے بڑھانا اور فلسطینیوں پر قحط اور فاقہ کشی کی پالیسی کو عملا مسلط کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : روس میں بھی فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی کوشش، ایک ساتھ عیسائی اور یہودی عبادت گاہوں پر حملہ

یورومیڈ یٹیرینین آبزرویٹری نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی پر اپنے فوجی حملے کے آغاز کے بعد سے منظم اور وسیع پیمانے پر زرعی زمینوں، پولٹری  فارموں اور لائی اسٹاک کے ذخیرے کو تباہ کرنے کے لیے منظم طریقے سے کام کیا ہے۔ غزہ میں خوراک کے کسی بھی ذخیرے کو تباہ کرنے، فصلوں اور مویشیوں کو ختم کرنے کا اصل مقصد غزہ کے محصور عوام کے منہ سے آخری نوالہ تک چھین لینا ہے۔

ایک ہفتے کے اندر شمالی غزہ کی پٹی کے کمال عدوان اسپتال نے غذائی قلت اور ادویات کی  قلت کے باعث چار بچوں کی شہادت کا اعلان کیا، جس کے بعد سے غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کے شکارہونے کے بعد شہید ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی۔

انسانی حقوق گروپ  کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے مشرقی اور شمالی غزہ کی پٹی کو تقریباً 2 کلومیٹر کی گہرائی تک الگ کرنے والی حفاظتی باڑ کے ساتھ موجود تمام زرعی اراضی کو بلڈوز کر کے تباہ کر دیا۔ اس طرح تقریباً 96 مربع کلومیٹر کا علاقہ تباہ کردیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button