اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کی بین الاقوامی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے، حمدان
شیعہ نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبردار ہونے اور اپنی جاری جارحیت کو روکنے سے انکار کرتے ہوئے ہر مذاکراتی مرحلے پر تاخیر کر رہی ہے۔ وہ بار بار طے شدہ نکات پر پسپائی اختیار کرتی ہے جس سے جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو شدید دھچکا لگتا ہے۔
حمدان نے میڈیا کے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی کہ حماس نے قیدیوں کی فائل کے حوالے سے انتہائی لچک فراہم کا مظاہرہ کیا۔ اس شرط پر کہ جارحیت کو روکا جائے اور جامع انخلا کیا جائے۔ بغیر کسی پیشگی شرط کے ریلیف اور تعمیر نو کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حماس ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان میں ترکیہ بھی شامل ہے۔ حماس ایک بین الاقوامی موقف کو متحرک کرنے کے لیے کام کررہی ہے تاکہ جنگ کو بند کرنے اور غزہ کی پٹی کے باشندوں کی تکالیف کو کم کرنےکی راہ ہموار کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : شام کے حالات سے ایران کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، روس
حمدان نے زور دیا کہ اسرائیلی غاصب ریاست منصوبے کے تحت ہسپتالوں پر حملے کر رہی ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی موجودگی کو ختم کرنا ہے، نسل کشی اور فلسطینی عوام کو سردی اور بھوک سے درپیش شدید مصائب دوچار کرنا ہے۔
حمدان نے وضاحت کی کہ غزہ میں طبی شعبہ فلسطینی عوام کی ہم آہنگی اور ان کے جینے کے عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ قابض ریاست مزاحمت کی قوت ارادی کو توڑنے سے متعلق اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مزاحمت کی طرف سے نشر کیے جانے والے مناظر فلسطینی عوام کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر پیش کی جانے والی بہادری کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی نسل کشی اور مصائب کے حوالے سے بین الاقوامی نظام کے کردار کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔
بدھ کے روز اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا کہ قابض اسرائیل انخلاء، جنگ بندی، قیدیوں اور بے گھر افراد کی واپسی سے متعلق نئے مسائل اور شرائط طے کی ہیں، جس کی وجہ سے دستیاب معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔