
اسرائیل نے اپنے 970 پائلٹوں کو برطرفی کی دھمکی دے دی
اسرائیلی ایئرفورس کے سینکڑوں پائلٹوں و افسروں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات" کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات" کی، اور اسکے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی
شیعہ نیوز: غزہ کے خلاف انسانیت سوز جنگ جاری رکھنے کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے 1 ہزار کے قریب اسرائیل کے پائلٹوں و افسروں نے اعلی صیہونی کمانڈروں کی جانب سے دباؤ اور برطرف کر دیئے جانے کی دھمکیوں کے باوجود اپنے موقف سے عقب نیشینی اختیار نہیں کی۔ عبری زبان کے صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha’aretz) نے آج شام اعلان کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی فضائیہ کے سینئر افسران نے گذشتہ چند دنوں کے دوران "جنگ غزہ کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار” پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے پائلٹوں و افسران کو براہ راست فون کالز کی ہیں اور انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اپنے دستخط واپس نہیں لیتے تو انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ ٹیلیفون کالوں کے بعد، سینکڑوں دستخط کنندگان میں سے صرف 25 نے ہی اپنے دستخط واپس لینے کی درخواست کی ہے جبکہ 8 دیگر نے "فوری برطرفی” کی دھمکی اور "ایئر فورس کمانڈر کے برے برتاؤ” کے خلاف مزید احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ پٹیشن کو مزید آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیل کے پائلٹوں اور سینئر کمانڈروں سمیت اسرائیلی فضائیہ کے 970 اہلکاروں نے پہلے ہی اس پٹیشن پر دستخط کر دیئے تھے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ "موجودہ جنگ سیاسی مفادات کی تکمیل کرتی ہے، سکیورٹی ضروریات کی نہیں!” ہآرٹز نے مزید لکھا کہ اس پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کو فون کالز، ایئر فورس کمانڈر ٹومر بار کے حکم پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے کے افسران نے، پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی مکمل فہرست سامنے آنے کے بعد کی تھیں۔ ٹومر بار نے قبل ازیں احتجاج کی لہر پر قابو پانے اور پٹیشن کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں متعدد تحفظ پسندوں سے ملاقات بھی کی تھی جس میں صیہونی آرمی چیف ایال زمیر نے بھی شرکت کی جبکہ اس ملاقات کے دوران ٹومر بار نے تاکید کی تھی کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے قریب الوقوع معاہدے تک پہنچنے کا امکان موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایرانی ایٹمی پروگرام پر نئی پابندیاں لگا دیں
رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں، پٹیشن پر دستخط کنندگان نے ٹومر بار کی جانب سے دستخط کنندگان کو برطرف کر دیئے جانے کی دھمکی پر سخت تنقید کی اور اس دھمکی کو "قانونی اور اخلاقی ریڈ لائن کو عبور کرنا” اور "فوجیوں کے اپنے سیاسی موقف کے اظہار کا حق نہ دینا” قرار دیا جبکہ مذکورہ احتجاجات کے جواب میں اسرائیلی ایئر چیف کا کہنا تھا کہ یہ دھمکی "سزا” کے طور پر نہیں بلکہ جو بھی اس پٹیشن پر دستخط کرے اور یہ دعوی کرے کہ جنگ غزہ میں واپسی "سیاسی محرک” کے باعث ہے اور "قیدیوں کی واپسی” کو روکتی ہے، وہ اسرائیلی فورسز میں اپنے فرائض انجام نہیں دے سکے گا۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے ایئر چیف نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران ایسی پٹیشن پر دستخط کرنا ایک "غیر قانونی عمل” ہے اور یہ کہ جاری آپریشن سے قیدیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ "حماس پر فوجی دباؤ ان قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گا”!
اپنی رپورٹ کے آخر میں ہآرٹز نے مزید لکھا کہ برطرفی کی دھمکی کے باوجود، صیہونی فضائیہ کے سینکڑوں اراکین نے ایئر فورس کمانڈ کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیا درحالیکہ اس پٹیشن کے ایک پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات” کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات” کی، اور اس کے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے نہ صرف یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں)، اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں (غیر قانونی صیہونی آبادکاروں) کی مزید جانیں جائیں گی بلکہ یہ مسئلہ اسرائیلی ریزرو فورسز کو بھی سرے سے ختم کر دے گا”!!