اسرائیلی فوج کی رفح پر چڑھائی، جنوبی افریقہ کا عالمی عدالت سے رجوع
شیعہ نیوز: جنوبی افریقہ نے منگل کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف سے ایک بار پھر رجوع کر کے اسرائیلی کی فوج کی رفح میں جارحیت سے شہریوں کے غیر معمولی جانی نقصان کے بارے میں سوال اٹھا دیا ہے۔
دو ماہ کے دوران جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاری نسل کشی کے خلاف دوسری درخواست ہے۔
پہلی بار رابطہ دسمبر کے اواخر میں کیا گیا کہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکا جائے۔ اس بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ 26 جنوری کو سامنے آیا تھا۔
اب دوسرا رابطہ اسرائیلی کی طرف سے اس رپورٹ سے بھی پہلے کیا گیا ہے جس کے جمع کرانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی کہ وہ اپنے اختیار کے مطابق اسرائیلی فوج کو نسل کشی سے روکنے کے اقدامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں : چین کا اسرائیل سے رفح میں اپنی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ
لیکن اسرائیل نے اس سلسلے میں اقدامات سامنے لانے کے بجائے الٹا کام شروع کر دیا ہے۔ یہ کام غزہ کے انتہائی جنوب میں مصری سرحد سے جڑے رفح شہر پر ایسی کارروائی کرنے کی تیاری ہے جس کی پہلے مثال نہیں ملتی ہے۔ اس شہر کی طرف پہلے اسرائیلی فوج نے خود ہی لاکھوں فلسطینیوں کو بمباری کر کے دھکیل دیا تھا۔
اب رفح میں 13 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں بہت ساروں کو پناہ کے لیے ابھی خیموں کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم اب اسرائیلی فوج بے گھر فلسطینیوں کی اس سب سے بڑی آباد پر ایک مکمل جارحانہ جنگی یلغار کرنے کی تیاری کر چکی ہے۔
جنوبی افریقہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف سے اسرائیلی فوج کی اسی جارحیت کے سلسلے میں ہے کہ ‘کیا اسرائیل کو اس جارحانہ جنگی یلغار سے پہلے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہییں یا نہیں؟ یہ درخواست جنوبی افریقہ نے منگل کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے پیش کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی اس دائر کردہ نئی درخواست میں اپنی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل رفح میں غیر مثالی جنگی جارحیت کرنے جا رہا ہے ۔ یہ پہلے ہی ایک پھیلی ہوئی جنگ میں ملوث ہے جس سے انسانی جانوں کو غیر معمولی نقصان کے علاوہ بد ترین تباہی ہو رہی ہے۔
رفح میں اسرائیلی جنگی جارحیت بھی ایک ایسے نقصان کا باعث بنے گی جس کا ازالہ ممکن نہیں ہو سکے گا۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر مبنی نسل کشی کا باعث بنے گی۔ جیسا کہ یہی عدالت 26 جنوری کو پہلے بھی ایک بار نسل کشی سے متعلق کنونشن کے تحت اقدامات کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی پہلی درخواست کی سماعت کے دنوں میں ہی کہہ دیا تھا کہ کوئی عدالت اسرائیل کو روک نہیں سکتی ہے۔
واضح رہے اسرائیل نے دو روز قبل ہی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے لیے نمائندہ برائے فلسطین فرانسکا البانی کو اسرائیل کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے۔ البانی کو اسرائیلی ویزہ دینے سے انکار کی وجوہات میں غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی انتہائی بری صورت حال کے علاوہ یہ بھی شامل ہے کہ البانی نے سات اکتوبر کے حماس حملے کو یہود مخالف ماننے کے بجائے اسرائیل کے مسلسل جاری جبر کا رد عمل قرار دیا تھا۔