غزہ کے ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات ہونی چاہئیں، ہیومن رائٹس واچ
شیعہ نیوز:ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسپتالوں کے خلاف صیہونی حکومت کے پے درپے حملوں نے اس محصور پٹی میں صحت کی صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔
تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں پر اسرائیل کے حملوں کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات ہونی چاہیے۔
ہیومن رائٹس واچ نے تاکید کی: اسرائیل نے ابھی تک یہ ثابت کرنے کے لیے سنجیدہ ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں کہ یہ ہسپتال فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔
اس بین الاقوامی تنظیم نے مزید مطالبہ کیا ہے: اسرائیلی کابینہ غزہ کے ہسپتالوں کے خلاف حملے بند کرے اور ایک آزاد بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اور بین الاقوامی فوجداری عدالت غزہ کی صورتحال کی تحقیقات کرے۔
دوسری جانب فلسطینی ہلال احمر نے بتایا ہے کہ خان یونس میں واقع الامل اسپتال میں بجلی کا واحد جنریٹر ناکارہ ہوگیا ہے اور اس طرح اس اسپتال میں پناہ لینے والے 90 مریضوں اور 9 ہزار فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
غزہ کی حکومت کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے : صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے اس علاقے کے اسپتال اب طبی خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر انسانی امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں کا آپریشن بند کر دیا جائے گا۔
غزہ حکومت کے انفارمیشن آفس نے بھی اس بات پر زور دیا کہ صہیونی فوج اس پٹی کے اسپتالوں کے بارے میں اپنے جھوٹ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے طبی مراکز پر بمباری اور مریضوں کے قتل کی مرتکب ہو رہی ہے۔