
امریکی کمپنی GHF کے نام پر اسرائیل کی دراندازی، امداد کی آڑ میں جاسوسی بے نقاب
شیعہ نیوز: فلسطینی مزاحمت کی سکیورٹی ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی کمپنی "GHF” غزہ میں نام نہاد امدادی سرگرمیوں کی آڑ میں قابض اسرائیلی ریاست کے سکیورٹی و عسکری مفادات کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ اس کمپنی کی سرگرمیاں غزہ میں نہ صرف مشکوک ہیں بلکہ فلسطینیوں کی جان و مال کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی اپنی کارروائیوں کو مقامی شخصیات، اداروں اور قبائلی نمائندوں کے ذریعے آگے بڑھا رہی ہے اور ان سرگرمیوں کو قانونی اور عوامی تائید دلانے کے لیے بدنام گروہ "ابو شباب” سے بھی گٹھ جوڑ کیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیل نے "GHF” کو ایک سکیورٹی اور فوجی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے، جس کے تحت امداد کی تقسیم کے دوران نہ صرف فلسطینیوں کی جاسوسی کی گئی بلکہ اسی بہانے کئی فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا اور بعض کو چن چن کر شہید کر دیا گیا۔ قابض فوجی افسران نے انہی امدادی سرگرمیوں کی آڑ میں فلسطینیوں سے خفیہ تفتیشیں بھی کیں۔
یہ بھی پڑھیں : امام رضاؑ کی زیارت صرف ان کی دعوت سے ممکن ہوئی، محسن نقوی
سکیورٹی ایجنسی نے واضح کیا ہے کہ اس کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ GHF نے مختلف مقامی تنظیموں اور سماجی کارکنوں کے ساتھ تعلقات بنا کر سکیورٹی معلومات اکھٹی کیں۔ یہ سب کچھ بظاہر "انسانی امداد” کے نام پر کیا گیا، لیکن دراصل اس کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس کی مکمل سرپرستی شامل تھی۔
اس سنگین خطرے کے پیش نظر غزہ کی سکیورٹی قیادت نے اس امریکی کمپنی کی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ GHF سے کسی بھی قسم کا تعاون نہ صرف سکیورٹی جرم ہوگا بلکہ ایسے افراد کو قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، چاہے ان کے ارادے کچھ بھی ہوں۔
فلسطینی مزاحمت کے سکیورٹی ادارے نے تمام شہریوں، سماجی کارکنوں اور تنظیموں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسے دھوکہ دہی پر مبنی نیٹ ورکس سے دور رہیں، جو امداد کی آڑ میں دشمن کے لیے جاسوسی کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ سنہ2023ء کی 7 اکتوبر سے قابض اسرائیل، امریکہ کی کھلی پشت پناہی میں غزہ پر ایک بے مثال جنگ مسلط کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 97 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ 10 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں اور لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں دربدر ہیں۔