
ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کا سائنسی مرکز تباہ ہوگیا، امریکی میڈیا
شیعہ نیوز: امریکی خبر ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران نے میزائل حملہ کرکے اسرائیل کے معروف سائنسی مرکز کو تباہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایران کے اس میزائل حملے کو تباہ کن قرار دیا ہے جس میں صہیونی حکومت کے سائنسی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں ایران کی جانب سے مقبوضہ فلسطین پر کیے گئے تباہ کن میزائل حملوں، بالخصوص اسرائیلی سائنسی اداروں پر ہونے والے حملوں پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برسوں سے اسرائیل ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کرکے ان کو ختم کرنے اور اس کے جوہری پروگرام کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ایران کا ایک میزائل حیاتیاتی علوم، طبیعیات اور دیگر سائنسی شعبوں میں اپنی تحقیق کے لیے معروف صہیونی ریسرچ سینٹر سے ٹکرانے کے بعد اسرائیلی سائنسدان بھی نشانے پر آچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ اتوار کی صبح ‘وائزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس’ پر ہونے والے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن جامعہ کے کئی لیبارٹریز کو شدید نقصان پہنچا، برسوں کی تحقیق ضائع ہوگئی۔ اسرائیلی سائنسدانوں کے لیے یہ ایک واضح پیغام تھا کہ اب وہ اور ان کی مہارت، ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے اس تنازع میں اگلا نشانہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : صلح چاہتے ہیں مگر ہتھیار نہیں ڈالیں گے، شیخ نعیم قاسم
وائزمین انسٹیٹیوٹ میں مولیکیولر سیلولر بایولوجی اور نیوروسائنس کے ممتاز پروفیسر اورن شولڈینر، جن کی تجربہ گاہ اس حملے میں مکمل تباہ ہو گئی، نے کہا کہ یہ ایران کے لیے ایک اخلاقی فتح ہے۔ وہ اسرائیل میں علم کے درخشاں موتی کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جاری جنگ کے دوران، اسرائیل نے بارہا ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے دھکیلا جا سکے۔ اسرائیل نے یہی حربہ حالیہ حملے میں بھی اپنایا، جس میں کئی ایٹمی سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عسکری کمانڈروں کو بھی شہید کیا گیا اور ساتھ ہی ایران کی جوہری تنصیبات اور بیلسٹک میزائل کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنایا۔
دوسری طرف ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اسرائیلی تحقیقی ادارے "وائزمین انسٹیٹیوٹ” کے کم از کم ایک سائنسدان کو پہلے سے اپنے نشانے پر رکھا ہوا تھا۔ یوئل گوزانسکی، جو ایران امور کے ماہر اور تل ابیب میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے سینئر محقق ہیں، نے کہا کہ وائزمین انسٹیٹیوٹ کافی عرصے سے ایران کے ریڈار پر موجود ہے۔ اگرچہ گوزانسکی کو یقین نہیں کہ ایران کا مقصد واقعی اس ادارے کو نشانہ بنانا تھا، لیکن وہ اس امکان کو مسترد بھی نہیں کرتے۔ اگرچہ وائزمین ایک کثیر الشعبہ تحقیقی ادارہ ہے، لیکن مقبوضہ فلسطین کے دیگر جامعات کی طرح اس کے اسرائیلی فوجی اداروں سے روابط ہیں، جن میں معروف اسرائیلی دفاعی کمپنی البیت سسٹمز کے ساتھ اشتراک بھی شامل ہے۔ یہی تعلق ممکنہ طور پر اس ادارے کو نشانہ بنانے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔
گوزانسکی مزید کہتے ہیں کہ یہ ادارہ ہر لحاظ سے اسرائیل کی سائنسی ترقی کی علامت ہے، اور اس پر حملہ ایرانی سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ تم ہمارے سائنسدانوں کو نقصان پہنچاؤ گے تو ہم تمہارے سائنسی اداروں کو نشانہ بنائیں گے۔
وائزمین انسٹیٹیوٹ، جو 1934 میں قائم ہوا تھا اور بعد میں اسرائیل کے پہلے صدر کے نام پر رکھا گیا، صہیونی حکومت کے اعلی تحقیقی اداروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس ادارے کے سائنسدان اور محققین ہر سال سینکڑوں سائنسی مقالے شائع کرتے ہیں۔ اس ادارے سے ایک نوبل انعام یافتہ کیمیا دان اور تین ٹورنگ ایوارڈ یافتگان وابستہ رہے ہیں۔ حتی کہ اسرائیل کا پہلا کمپیوٹر بھی 1954 میں اسی ادارے میں تیار کیا گیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، اس حملے میں دو عمارتیں براہ راست نشانہ بنیں۔ ایک عمارت، جس میں حیاتیاتی علوم کی لیبارٹریاں قائم تھیں، اور دوسری جو ابھی زیر تعمیر تھی اور مستقبل میں کیمیائی علوم کے لیے مختص کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ کیمپس کی کئی دیگر عمارتیں بھی متاثر ہوئیں۔
یونیورسٹی کا پورا کیمپس حملے کے بعد سے بند کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ جمعرات کے روز میڈیا کو دورہ کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن کیمپس میں ہر طرف بڑے بڑے پتھر، ٹوٹے ہوئے دھاتی ٹکڑے، اور ملبہ بکھرا ہوا تھا۔ شیشے ٹوٹے ہوئے، چھتوں کے پینل گرے ہوئے اور دیواریں جلی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں۔
ایک استاد کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کی گئی تصویر میں ایک بری طرح متاثرہ عمارت کے قریب شعلے اٹھتے اور آس پاس ملبہ بکھرا ہوا نظر آ رہا تھا۔
سارِل فلیشمن، جو انسٹیٹیوٹ میں بایو کیمسٹری کے پروفیسر ہیں، اور حملے کے بعد متاثرہ مقام کا جائزہ لے چکے ہیں، نے کہا کہ متعدد عمارتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لیبارٹریاں حقیقی معنوں میں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ وہاں کچھ بھی باقی نہیں بچا۔