دنیا

غزہ میں جنگی صدمات سے صہیونی فوجی کی خودکشی، جولائی میں تعداد 7 ہو گئی

شیعہ نیوز: قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جاری نسل کش جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے روح فرسا مناظر اور اذیت ناک تجربات نے ایک اور صہیونی فوجی کو زندگی سے مایوس کر دیا۔ جنگ میں حصہ لینے والے ریزرو فوجی نے خودکشی کر لی، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں خودکشی کرنے والے قابض اسرائیلی فوجیوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔

قابض اسرائیل کی فوجی ریڈیو نے جمعرات کو اطلاع دی کہ روعی فاسرشٹائن نامی 24 سالہ ریزرو فوجی نے گزشتہ روز بدھ کو اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق، روعی قابض فوج کے 401 بکتر بند بریگیڈ کے ساتھ طبی انخلا کی یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ اس نے تین سو دن سے زائد عرصہ غزہ پر مسلط کی گئی درندگی کی اس جنگ میں بطور طبی امدادی فوجی خدمات سرانجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں : تل ابیب میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے، اسرائیلی پولیس کا وحشیانہ کریک ڈاؤن

ریڈیو کے مطابق، وہ انتہائی سخت اور اذیت ناک مناظر سے گزر چکا تھا، جن میں زخمیوں اور لاشوں کو میدانِ جنگ سے نکالنا شامل تھا۔ اس نے اپنی آخری ڈیوٹی مئی کے آخر میں مکمل کی تھی۔ اس کے اہل خانہ اور قریبی افراد نے بتایا کہ وہ پچھلے کچھ مہینوں سے مسلسل شدید صدمات اور دردناک مناظر کا تذکرہ کرتا تھا، یہاں تک کہ ان ہی مناظر کی تاب نہ لا کر اس نے خودکشی کر لی۔

قابض اسرائیلی فوج نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ اس کی خودکشی فوجی ڈیوٹی کے دوران ہوئی، اس لیے اس کی آخری رسومات فوجی نہیں بلکہ عام شہری کے طور پر ادا کی جائیں گی۔

عبرانی اخبار "ہآرٹس” نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روعی کی خودکشی کے ساتھ ہی جولائی کے مہینے میں خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔

اس سے قبل پیر کو صہیونی فوج نے اعلان کیا تھا کہ آرئیل تامان نامی ریزرو فوجی نے جنوبی علاقے اوفاکیم کی ایک صہیونی کالونی میں اپنے گھر پر خودکشی کی۔ وہ اس یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا جو مارے جانے والے فوجیوں کی شناخت کرتی ہے۔

ہآرٹس کے مطابق، یہ خودکشیاں سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی فلسطینیوں کے خلاف نسل کش جنگ کا نتیجہ ہیں۔ اخبار نے انکشاف کیا کہ سنہ2025ء کے آغاز سے اب تک 18 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں، جب کہ سنہ2024ء میں 24 اور سنہ2023ء میں 17 فوجی اپنی جانیں لے چکے ہیں۔

اخبار کے مطابق، ان خودکشیوں میں اضافے کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل میں ماہر نفسیات، سماجی کارکنوں اور ذہنی صحت کے ماہرین کی شدید قلت ہے۔ قابض ریاست کا فوجی نظام نہ تو اپنی ڈیوٹی مکمل کر چکے فوجیوں کے ساتھ مناسب رویہ رکھتا ہے، نہ ریزرو اہلکاروں کو سنبھالتا ہے، اور نہ ان فوجیوں کا خیال رکھتا ہے جو اپنے ہی ساتھیوں کی لاشوں کی شناخت جیسے صدماتی کام کرتے ہیں۔

فوجی ریڈیو کے مطابق، ہر مہینے سیکڑوں ذہنی مریض صہیونی فوج کے بحالی مراکز میں داخل کیے جاتے ہیں۔ ان میں بیشتر وہ فوجی ہوتے ہیں جو غزہ میں قتل عام کے دوران شدید نفسیاتی دباؤ اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button