اسرائیلی وزیراعظم ایک بار پھر عالمی عدالت کے خلاف زہر اگلنے لگے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ایک بار پھر بین الاقوامی عدالت انصاف پر سخت برہم ہوئے ہیں اور انہوں نے عالمی عدالت کے ملازمین پر فلسطین میں داخلے پر پابندیاں عائد کرنے پر اُکسایا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل ’’ٹی بی این‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاھو نے کہا کہ اسرائیلی قیادت کے خلاف تحقیقات اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے اعلان پرامریکہ اور اسرائیل کا موقف ایک ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے عالمی عدالت نے اسرائیل مخالف اعلانات پر سخت الفاظ میں رد عمل ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ بھی عالمی فوج داری عدالت پر پابندی عائد کرے اور عالمی عدالت کے ملازمین کو کام سے روکا جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی میڈیا کے ذریعے بھی عالمی عدالت انصاف کے خلاف مہم چلائی جانی چاہیے۔
دوسری طرف اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی انتخاباتی مہم کے دوران دعویٰ کیا ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد ’’وادی اردن‘‘ اور اس کے اندر بنائی گئی یہودی بستیوں کو اسرائیل کے اندر ضم کر لیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے اپنی انتخاباتی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے اس وعدے کی تکرار کی اور کہا کہ ان علاقوں کا عنقریب اسرائیل کیساتھ الحاق کر دیا جائیگا، جبکہ نیتن یاہو نے انتخابات سے کافی پہلے سے یہودی بستیوں کے مکینوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا دعویٰ کر رکھا ہے اور اس حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کیساتھ بھی گفتگو کی ہے۔
دوسری طرف نیتن یاہو کے حریف بینی گینٹز نے بھی اپنے حامیوں کو یہی وعدہ دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد وادی اردن کو اسرائیل کا حصہ بنا دیا جائے گا، تاہم اس کے بارے میں مقبوضہ قدس کے اندر انتخابی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ بینی گینٹز اپنے وعدے میں سنجیدہ نہیں، تاہم نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے دوران اپنے حریفوں کی ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کامیاب ہوگئے تو یہودی بستیوں کو خالی کر دیں گے۔
وادی اردن جو مغربی کنارے کے ایک وسیع رقبے کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے گو کہ تاحال اسرائیل میں ضم نہیں ہوا لیکن اس وقت مکمل طور پر صیہونیوں کے اختیار میں ہے، جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سمیت متعدد علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کو بارہا غیر قانونی اعلان کیا ہے اور اس پر اسرائیلی کنٹرول کو غیرقانونی قبضہ قرار دیا ہے۔