مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیل کا خونچکاں حملہ، امداد کی حفاظت پر مامور 10 فلسطینی شہید، 30 زخمی

شیعہ نیوز: غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر خون میں نہلا دی گئی۔ قابض اسرائیلی درندوں کی جارحیت کا نیا باب اس وقت رقم ہوا جب پیر کی شام شمال مغربی غزہ کی ساحلی پٹی السودانیہ میں امدادی قافلوں کی حفاظت پر معمور فلسطینی قبائل کے دس محافظ شہید کر دیے گئے، جب کہ کم از کم 30 افراد شدید زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت نازک ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، قابض اسرائیلی ڈرون طیاروں، زمینی بکتر بند گاڑیوں اور بحری جنگی کشتیوں نے امداد کے محافظوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ مظلوم، محصور اور فاقہ زدہ شہریوں کے لیے آنے والی امداد کی حفاظت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان حملوں نے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کیا بلکہ امدادی ٹرکوں کی لوٹ مار کی راہ ہموار کی۔

شہید ہونے والوں میں جن افراد کی شناخت حسین ابو شرخ، جهاد الأدغم، محمد زغرة، محمد حسن نمر ابو علی، حسین عوض حسین عبد العاطی اور عبد محمود ابراہیم البلعاوی کے ناموں سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں تیز، امریکہ کی نئی حکمت عملی

یہ پہلا موقع نہیں قابض اسرائیل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت امداد کے محافظین کو مختلف علاقوں میں نشانہ بناتا آ رہا ہے، تاکہ افراتفری کو ہوا دے اور غزہ میں قحط اور بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

قومی قبائل، خاندانوں اور عشائر کے اتحاد نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ ’زیكيم‘ کے راستے غزہ میں داخل ہونے والے انسانی امدادی قافلے پیر کے روز پہنچیں گے۔ ان قافلوں کی نگرانی براہ راست مقامی قبائلی رہنماؤں، مشائخ اور عوامی نمائندوں کے ذریعے کی جا رہی تھی تاکہ امداد بحفاظت متاثرین تک پہنچ سکے۔

اتحاد نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی کو اجازت نہیں دے گا کہ امداد کو روکے یا اس کی راہ میں رکاوٹ بنے، خواہ وہ قابض اسرائیل کے سہولت کار ہوں یا داخلی عناصر۔ اتحاد نے اعلان کیا کہ”جو کوئی بھی بھوکوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کرے گا، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا”۔

اتحاد نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے نوجوانوں کو نظم و ضبط کا پابند رکھیں، کیونکہ افراتفری صرف قابض دشمن کے مقاصد کی تکمیل کرتی ہے، جبکہ فلسطینی خون روزانہ ظلم کی چکی میں پس رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ اور اس کے عوام کی حفاظت اجتماعی ذمہ داری ہے، اور اس وقت پوری قوم کو غیر متزلزل یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے۔

غزہ میں قحط کی شدت مزید خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔ مہینوں سے مسلسل ناکہ بندی، سرحدی بندش اور امداد کی راہ میں رکاوٹوں نے غزہ کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ صورتحال اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ قحط کی لہر نے پہلے سے نڈھال اور محصور فلسطینیوں کو مزید زندہ درگور کر دیا ہے۔

غزہ میں قائم سرکاری میڈیا دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کی جانب سے مسلط کردہ یہ "قاتل قحط” اب تک 133 معصوم فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے جن میں 85 بچے بھی شامل ہیں۔ دفتر کے مطابق، قابض اسرائیل دانستہ طور پر 24 لاکھ انسانوں کو بھوک، پیاس، ادویات اور دودھ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم کر رہا ہے تاکہ انہیں انسانیت سوز دباؤ کے تحت جھکنے پر مجبور کیا جا سکے۔

ادھر فلسطینی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کے 2 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جو کسی بھی لمحے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button